Maktaba Wahhabi

126 - 125
’’قرآن کی دو آیتیں کھجور کے پتوں پرلکھی ہوئی تھیں …میری بکری آئی اور انہیں کھاگئی۔‘‘ اس کے بعد ڈاکٹر شبیررقمطراز ہیں: ’’حالانکہ اللہ فرماتا ہے یہ قرآن میں نے نازل کیا ہے اور میں ہی اس کا محافظ ہوں۔‘‘(اسلام کے مجرم صفحہ 77) ازالہ:۔ الحمدللہ مصنف نے خود ہی اس روایت کا جواب دیدیا ہے جب اللہ ہی محافظ ہے تو مصنف کو فکر کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟فکر تو وہاں ہو جہاں اللہ محافظ نہ ہو! دوسری بات یہ عرض کرتا چلوں کہ آخر یہ کونسی آیات تھیں جن کو بکری کھاگئی؟یہ آیات رضاعت اور رجم کی تھیں اور ان دونوں آیات کی تلاوت منسوخ ہوچکی تھی،لیکن حکم منسوخ نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا([1]) ’’جب بھی کسی آیت کو منسوخ کرتے یا بھلا دیتے تو اس جیسی یا اس سے بہتر آیت لاتے(بھی)ہیں۔‘‘ معلوم ہوا کہ اللہ کسی آیت کو منسوخ بھی کرتا ہے اور اسے لوگوں کے ذہنوں سے بھلا بھی دیتا ہے۔یقینا عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جو صحیفہ موجود تھا وہ منسوخ شدہ تھا،کیونکہ ناسخ نسخہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حفظ تھا۔ لہٰذا اگر بکری نے کھابھی لیاتو اس میں کوئی حرج نہ تھااور نہ ہی دین پرکوئی حرج آیا۔اگر آپ کہیں گے حرج آیاہے تو آپ اس کی اب دلیل دیں۔ ’’خیر خواہی ‘‘‘کے نام پراٹھاونواں(58)اعتراض: ڈاکٹر شبیررقمطراز ہیں:
Flag Counter