Maktaba Wahhabi

128 - 125
بھول گئے۔اس میں کتنی بڑی حکمت ہے ؟اسی لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ: ’’یقینا تمہارے لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین اُسوہ ہے۔‘‘([1]) معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص نماز کیلئے آئے اور اسے یاد آجائے کہ اس پر غسل فرض ہے تو وہ غسل کرنے چلا جائے۔یہ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ سے معلوم ہوتا ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھلواکر یہ مسئلہ بتا نا چاہا تھا کہ اگر کسی کے ساتھ یہ مسئلہ ہوجائے تو وہ اس کے حل کیلئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سیرت کو دیکھ لے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بہترین اسوہ ہے۔ لہٰذا حدیث پر اعتراض فضول ہے۔ ’’خیر خواہی ‘‘‘کے نام پرانسٹھواں(59)اعتراض: ڈاکٹر رقمطراز ہیں: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایاکہ ’’:جاؤ اور اس شخص کو قتل کردو‘‘… وہ کنوی یں نہارہا تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کو باہر نکالادیکھا کہ اس کا عضو کٹا ہوا تھا۔‘‘([2]) اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد مصنف لکھتا ہے:’’تحقیق کے بغیر سزا،ام ولد رضی اللہ عنہ پر اتنا بڑا الزام اور پھر مذاق!‘‘(اسلام کے مجرم صفحہ۸۰) ازالہ:۔ اس حدیث کو امام مسلم رحمہ اللہ اپنی صحیح میں ذکر فرماتے ہیں: ’’انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:ایک شخص سے لوگ تہمت لگاتے تھے(یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ام ولد لونڈی کو)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جاؤ اس شخص کی گردن ماردو۔(شاید وہ منافق ہویا کسی اور وجہ سے قتل کے لائق ہو)سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے،دیکھا کہ وہ ٹھنڈک کیلئے ایک کنوی یں غسل کررہا ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ باہر نکل،
Flag Counter