Maktaba Wahhabi

36 - 125
اوردین اسلام کی بنیاد توحید الٰہی اور اسلام کی کوہان جہاد فی سبیل اللہ کے خلاف جو تلبیسات تصوف کے نام پر کی ہیں وہ واقعی اسلام کے خلاف ایک عظیم ترین جرم ہے۔آپ کی نقل کردہ صوفیوں کی ان عبارات سے ہم کلّی اتفاق کرتے ہیں۔مگر آپ نے ان صوفیوں کے ساتھ ساتھ صحیح احادیث کوبھی طعن وتشنیع کا نشانہ بنایا ہے۔اور دین اسلام کے ایک عظیم علمی مأخذ میں شکوک وشبہات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جس کے لئے ہمیں قلم اٹھانا پڑا۔اس کتاب میں ہم ان صحیح احادیث جنہیں آپ نے بڑی ڈھٹائی سے علمی خیانت،معنوی تحریف،اپنے رافضانہ انداز کے ساتھ نقل کیا ہے(جو کہ یقینا ایک جھوٹ اور فراڈ کا ملمع ہے)کاببانگ دہل دفاع کریں گے۔اور جہاں تک احیاء علوم الدین کا تعلق ہے تو اس کے متعلق عرض ہے کہ احیاء دراصل تصوف کی معرکۃالآرا کتاب ہے اسلام کی نہیں۔اسلام نام ہے قرآن وصحیح حدیث کا نہ کہ صوفیا مجذوبوں زاہدوں کے خودساختہ بے حیاء عارفانہ کلام کا۔احیاء العلوم کی فنی حیثیت کیا ہے؟ امام زین الدین عراقی نے جب اس کی تحقیق وتخریج کی تو اس میں تقریباً 950احادیث من گھڑت ثابت ہوئیں۔علامہ تاج الدین محمد السبکی رحمہ اللہ نے طبقات الشافیعہ([1])میں امام غزالی کی پیش کردہ بے سند احادیث پر مستقل ایک باب باندھا جو 100سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر شبیرکی پیش کردہ روایت کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔اور ہم ان سے اتفاق کرتے ہیں کہ واقعی یہ روایت اسلام کے مجرموں نے گھڑی ہے۔ خیر خواہی کے نام پر آٹھواں(8)اعتراض: ڈاکٹر شبیررقمطراز ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورمیں ایک ٹب میں نہاتے تھے اور وہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت حیض می جھ سے اختلاط فرمایا کرتے تھے۔(اسلام کے مجرم،صفحہ26)
Flag Counter