Maktaba Wahhabi

47 - 125
خلاصہ:جس طرح اضطراری کیفیت میں قرآن حرام اشیاء کی رخصت دیتا ہے اسی طرح حدیث نے بھی اسی کیفیت کی بناء پر استثناء کیا۔اب جو اعتراض حدیث پر ہے وہی قرآن پر وارد ہوتا ہے۔ عکل اور عرینہ کے لوگو یں جو بیماری تھی اسے موجودہ طبی سانس میں پلیورل ایفیوزن(Pleural Effusion)اور ایسائٹیز(Ascites)کہا جاتا ہے۔یہ انتہائی موذی مرض ہے۔پلیورل ایفیوزن کے مریض کو بے حس کر کے پسلیوں کے درمیان آپریشن کر کے سوراخ کیا جاتا ہے۔اس سوراخ سے پھیپھڑو یں چیسٹ ٹیوب(Chest Tube)داخل کیا جاتا ہے۔اور اس ٹیوب کے ذریعہ مریض کے پھیپھڑوں کا پانی آہستہ آہستہ خارج ہوتا ہے،اس عمل کا دورانیہ 6سے 8ہفتہ ہے(اس مکمل عرصے می ریض ناقابل برداشت درد کی تکلیف می بتلا رہتا ہے۔اور بعض اوقات تو وہ موت کی دعائی انگ رہا ہوتا۔یہ حالت میں نے خود کراچی کے ہسپتالو یں ان وارڈز کے دورے کے دوران دیکھا ہے)۔ایسائٹیز کے مریض کے پیٹ می وٹی سرنج داخل کر کے پیٹ کا پانی نکالا جاتا ہے۔یہ عمل باربار دہرایا جاتا ہے۔ان دونوں طریقو ی ریض کو مکمل یا جزوی طور پر بے حس کیا جاتا ہے([1]) اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیرالقرون میں اس بیماری کا علاج اونٹنی کا دودھ اور پیشاب تجویز فرمایا تھا جو کہ آج بھی کار آمد ہے۔ڈاکٹر خالد غزنوی اپنی کتاب علاج نبوی اور جدید سانس میں تحریر فرماتے ہیں۔ ’’ہمارے پاس اسی طرح کے مریض لائے گئے عموماً۔4 سال سے کم عمر کے بچے اس کا شکار تھے۔ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث پر عمل کیا اونٹنی کا دودھ اور پیشاب منگوایا اور دونوں کو ملاکر ان بچوں کا پلادیاکچھ ہی عرصے بعدان کے پھیپڑوں اور پیٹ کا سارا پانی پیشاب کے ذریعے باہر آگیا اور بچے صحت یاب ہوگئے۔الحمدللہ،اور آج وہ جوان ہیں۔‘‘([2])
Flag Counter