Maktaba Wahhabi

57 - 125
فرمائی بلکہ حدیث کا ٹکڑ ا ذکر کرکے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کومحل اعتراض بنادیا۔حالانکہ اردو زبان میں بھی اس طرح کے محاورات عام ہیں۔ (1)دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا۔ (2)ساون کے اندھے کو ہرا ہی نظر آتا ہے۔ (3)اپنے منہ میا ٹھو بننا۔ اگر ان محاورات کا انتساب کسی شخص کی طرف کیا جائے تو کیا اس سے یہ بات لازم آئے گی کہ منسوب الیہ شخص کو کتا اندھا یا طوطا کہہ کر اسکو مطعون کیا جارہا ہے یقینا ایسی بات نہیں تو پھر حدیث پر اعتراض چہ معنی ؟ بالفرض اگر اس سے مرادبدعا بھی لی جائے جوکہ محال ہے تو اس بددعا کو دعا پر محمول کیا جائے گا جیساکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے۔ ’’ میں نے اپنے رب سے شرط کرلی ہے کہ اگر میں کسی کو بددعا دوں اور وہ اس کا مستحق نہیں تو میری بددعا کو اس کے حق میں طہارت پاکیزگی اور اپنے تقرب کا ذریعہ بنادے۔([1]) خیر خواہی کے نام پر سولہواں(16)اعتراض: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ساتویں آسمان کے اوپر ایک سمندر ہے اسکے اوپر سات پہاڑی بکرے ہیں ان بکروں پر عرش الٰہی ہے۔‘‘ اگر ہندو کہے کہ زمین گائے کے سینگوں پر قائم ہے تو اعتراض کیوں؟(اسلام کے مجرم صفحہ 27) ازالہ:۔ قارئین کرام! یہ روایت جامع ترمذی می وجود ہے([2])
Flag Counter