Maktaba Wahhabi

61 - 125
ہوتا ہے وہاں بلوغت جلد وقوع پذیر ہوجاتی ہے۔مثلاً عرب ایک گرم ملک ہے اور وہاں کی خوراک بھی گرم ہوتی ہے جوکہ عموماً کھجور اور اونٹ کے گوشت پر مبنی ہوتی ہے اس لئے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا 9سال کی عمر میں بالغ ہوجانا بعید از عقل نہیں۔ماضی قریب میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ رونما ہوا کہ 8سال کی بچی حاملہ ہوئی اور 9سال کی عمر میں بچہ جنا۔([1])دور حاضر کے نامور اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے ایک انٹر ویو میں فرماتے ہیں ’’حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے می یرے ذہن میں بھی کافی شکوک وشبہات تھے۔بطور پیشہ میں ایک میڈیکل ڈاکٹر ہوں۔ایک دن میرے پاس ایک مریضہ آئی جس کی عمر تقریباً 9سال تھی اور اسے حیض آرہے تھے تو مجھے اس روایت کی سچائی اور حقانیت پر یقین آگیا ‘‘([2])اب بھی اگر اعتراض باقی ہے تو قرآن میں اللہ رب العالمین نے نوح علیہ السلام کی طویل العمری کا ذکر فرمایا ہے کہ: فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا([3]) ’’نوح اپنی قوم میں ساڑھے نو سو سال ٹہرے ‘‘ یہ بات بھی ناقابل اعتبار اور عقل کے خلاف نظر آتی ہے تو اس کا آپ کیا جواب دیں گے ؟پس جو جواب آپ دیں گے وہی حدیث کا سمجھ لیں ’’فما جوابکم فھوجوابنا فللّٰه الحمد۔‘‘ خیر خواہی کے نام پر اٹھارہواں(18)اعتراض: خیبر کا قلعہ فتح ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے(یہودی عورت)صفیہ کا حسن وجمال بیان کیا گیا۔اس کا شوہر مارا گیا تھا اور وہ نئی دلہن تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے لئے منتخب کرلیا
Flag Counter