Maktaba Wahhabi

79 - 125
حدیث مذکور میں لفظ المرأۃ(عورت)کا ترجمہ ’’ بیوی ‘‘ کیا ہے جو کہ قابل افسوس ہے ! اس سے ڈاکٹر شبیرکی حدیث دشمنی کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شبیرنے جس حدیث پر اعتراض کیا ہے وہ اصل می جملاً بیان ہوئی ہے۔اگر ڈاکٹر شبیرصحیح بخاری کا مفصل مطالعہ کرتے تو ان کو یہ روایت مل جاتی جو کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی مروی ہے۔ ’’ ان کان الشوم فی شیء ففی الدار والمرأۃ والفرس ‘‘([1]) ’’ اگر نحوست ہوتی تو گھر عورت اور گھوڑے میں ہوتی ‘‘ اب دونوں روایتوں کو جمع کیا جائے تو اس کا خلاصہ یہ ہوتا کہ،نحوست کچھ نہیں ہوتی۔اگر نحوست ہوتی تو گھر عورت اور گھوڑے میں ہوتی۔زمانہ جاہلیت میں لوگوں کا نظریہ تھا کہ فلاں فلاں چیزو یں نحوست ہوتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلط نظریہ کی تردید فرمادی نحوست کا کوئی تصور نہیں۔اگر ہوتی تو عورت گھر اور گھوڑے(سواری)میں بھی ہوتی کہ جن کو انسان بہت محبوب رکھتا ہے۔الغرض حدیث میں نحوست کے وجود کا کوئی تصورنہیں ہے البتہ قرآن میں نحوست کا تذکرہ ملتا ہے۔کہ جن ایام میں قوم عاد پر عذاب بھیجا گیا اللہ رب العالمین نے ان ایام کو نحوست سے تعبیر فرمایا۔ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي أَيَّامٍ نَحِسَاتٍ لِنُذِيقَهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا۔([2]) ’’ بالآخر ہم نے ان پر ایک تیز وتند آندھی منحوس دنو یں بھیج دی کہ انھیں دنیاوی زندگی میں ذلت کے عذاب کا مزہ چکھادیں۔‘‘ ڈاکٹر شبیراس آیت مبارکہ کا کیا جواب دیں گے۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ([3]) ’’ اے ایمان والوں تمہاری بیویاں اور تمہاری اولاد تمہاری دشمن ہیں۔‘‘
Flag Counter