اور جہاں تک ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے انکار کا تعلق ہے تو وہ ان سے نسیان ہوگیا تھا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے علاوہ اور کہیں پر بھی بھول نہیں ہوئی۔([1])ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بہر کیف ایک انسان تھے جس کے ناطے ان سے بھول ہوگئی مگر اس سے حدیث پر کوئی اثر نہیں پڑتا اس لئے کہ یہ روایت دیگراصحاب رسول سے بھی مروی ہے۔
خیر خواہی کے نام پر ستائیسواں(27)اعتراض:
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں زندیق پیش کئے گئے تو آپ نے انہیں جلا دیا۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ علم وسخاوت وعدل کا پیکر زندہ انسانوں کو ہر گز نہیں جلا سکتے۔(اسلام کے مجر م صفحہ 40)
ازالہ:۔
یہ روایت صحیح بخاری میں ان الفاظ سے منقول ہے۔
’’ عن عکرمۃ رضی اللّٰه عنہ قال أتی علی بزنادقۃ فأحرقھم فبلغ ذلک ابن عباس رضی اللّٰه عنہ۔فقال:لوکنت أنا لم أحرقھم لنھی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم لاتعذبوا بعذاب اللّٰه ولقتلتھم لقول رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم من بدل دینہ فاقتلوہ‘‘([2])
’’سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس زنادقہ لائے گئے تو ان کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جلوادیا۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماکوجب یہ خبر ملی تو فرمایا اگر میں ہوتا تو ان کو نہ جلاتا اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب سے کسی کو عذاب نہ دو ہاں ان کو قتل ضرور کردیتا کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
|