Maktaba Wahhabi

91 - 125
تھی اور میں پانچ سال کا تھا۔‘‘ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھوٹے میں اللہ رب العالمین نے شفاء رکھی تھی اس لئے آپ نے اس صحابی رضی اللہ عنہ پر کلی فرمائی تاکہ اللہ ان کے چہرے کوبیماری سے بچائے اور تروتازہ رکھے۔حیرت کی بات ہے کہ صحابی اس کو فخر سے بیان فرمارہے ہی گر ڈاکٹر شبیرکو یہ بات قابل اعتراض نظر آرہی ہے۔مدعی سست گو اہ چست۔اگر کوئی اعتراض کرے کہ عیسیٰ علیہ السلام کسی کوڑھی اور اندھے وغیرہ کو ہاتھ پھیر کر باذن اللہ شفاء دیتے تھے اب کوئی ہاتھ پھیرنے کو غلط معنو یں استعمال کرے تو ہم اس شخص کو یقینا اس گھٹیا اور سطحی سوچ پر ملامت کریں گے۔پھر اگر کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معجزاتی کیفیات کے متعلق ایسا ذہن رکھے تو اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ خیر خواہی کے نام پر تینتسواں(33)اعتراض: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا غصہ آیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں گال سرخ ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ لال ہوگیا۔ (اسلام کے مجرم صفحہ44) ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرکو اس پر بھی اعتراض ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ کیوں آگیا۔لگتا ہے موصوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انسان ہی نہیں سمجھتے۔حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک بشر اور انسان تھے۔ قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ([1]) ’’ اے نبی کہہ دیں کہ میں تمہاری طرح ایک بشر ہوں ‘‘ چونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان تھے اور غصہ انسانی فطرت میں داخل ہے لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ میں آجانا ایک فطری عمل تھا رہی بات ایک نبی کا غصہ میں آجانا یہ بات قرآن کریم سے ثابت ہے۔
Flag Counter