Maktaba Wahhabi

95 - 125
اب اس آیت کا منشاء یہ نہیں کہ ازواج ایسا کریں گی بلکہ محض تنبیہ مراد ہے تو حدیث کامنشاء بھی یہی ہے۔الغرض حدیث اعتراض سے پاک ہے۔ خیر خواہی کے نام پر پیتسواں(35)اعتراض: ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اگر عورت کو احتلام نہ ہوتو بچہ اس کا ہم شکل کیوں ہوتا ہے ؟(اسلام کے مجرم،صفحہ45) ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرنے اس روایت کو بھی نقل کرنے میں بے احتیاطی اور تساہل سے کام لیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول مبارک کو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا کلام بناکر پیش کردیا۔اور یہ اعتراضاً نقل کردیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا جنسیات کی باتیں بیان فرمارہی ہیں اصل حدیث ملاحظہ فرمائیں۔ صحیح بخاری میں یہ روایت ان الفاظ سے مرقوم ہے۔ عن أم سلمۃ قالت جاء ت أم سلیم ا لی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقالت یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ان اللّٰه لا یستحی من الحق فھل علی المرأۃ من غسل ا ذا احتلت ؟ قال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم اذا رأت الماء:فغظت ام سلمۃ۔تعنی وجھھا۔وقالت،یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وتحتلم المرأۃ ؟ قال نعم تربت یمینک،فبم یشبھھا ولدھا؟(صحیح بخاری کتاب العلم باب الحیاء فی العلم رقم الحدیث ۱۳۰) ’’ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام سُلَیْمرضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور انہوں نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے شک اللہ حق سے نہیں شرماتا۔کیا عورت پر غسل واجب ہے جب اسے احتلام ہوجائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ہاں جب وہ پانی دیکھے پس ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنا چہرہ شرم کے مارے چھپالیا اور سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter