Maktaba Wahhabi

96 - 125
نے فرمایا کہ ہاں۔تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو پس بچے کی شباہت اپنی ماں سے کیسے ہوتی ہے؟‘‘ مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر شبیرکے نقل کردہ الفاظ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا قول نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرفوع روایت ہے اور اس پر عمومی طور پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ اگر عورت کو احتلام ہوتا ہے اور ماہرین اس بات کی و ضاحت کرتے ہیں کہ عورت کا نطفہ مقدار میں کم ہوتا ہے لہٰذا ہمیشہ لڑکا پیدا ہونا چاہئیے لیکن یہاں تو اکثریت ہی عورتوں کی ہے یعنی زیادہ عورتیں ہی پیدا ہوتی ہیں آخر کیوں۔۔۔۔۔۔۔؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اولاد کا ہونا نطفہ کی مقدار پر نہیں ہوتا بلکہ منشاء الہی پر ہوتا ہے۔کیمیاکے طالب علم جانتے ہیں Titration کرتے وقت ایک قطرہ بہت بڑے محلول پر غلبہ حاصل کرلیتا ہے لہٰذا غلبہ قوت کی وجہ سے ہوتا ہے نہ کہ مقدار کی مناسبت سے۔ خیر خواہی کے نام پر چھتیسواں(36)اعتراض: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھے جریان تھا جس سے میری مذی نکلا کرتی تھی۔(اسلام کے مجرم صفحہ 45) ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرکو نہ معلوم احادیث وآثار سے اس قدر دشمنی کیوں ہے ؟ بلاوجہ صحیح روایات کو اسلام دشمن ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ایک وجہ ہے کہ غیرمسلم ان احادیث کو محل اعتراض بناکر اسلام پر تنقید کرتے ہیں۔(خلاصہ اسلام کے مجرم صفحہ43) عرض ہے کہ غیر مسلم صرف احادیث کی ان روایات پر ہی نہیں بلکہ قرآن مجید کی آیات پر ایسی ہی تنقید کرتے ہی لاحظہ فرمائیے ’’ستیارتھ پرکاش‘‘ وغیرہ۔تو کیا اب ان غیر مسلموں کی تنقید کا علمی طور پر منہ توڑ جوا ب دینا چاہئیے یا پھر ’’اسلام کے مجرم ‘‘جیسی کتاب کی دوسری قسط شائع کرکے قرآن مجید کی آیات پر بھی ایسی تنقید کرنی چاہئیے اس کا جواب ہم آپ پر چھوڑتے ہیں۔
Flag Counter