Maktaba Wahhabi

97 - 125
جہاں تک علی رضی اللہ عنہ کے قول کا تعلق ہے’’ مجھے مذی آتی تھی ‘‘جریان اور مذی ایک قسم کی بیماری ہے جو انسان کو لاحق ہوجاتی ہیں۔تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی ایک انسان تھے اگر ان کو یہ بیماری لگ گئی تو یہ کوئی اچھنبے کی بات تو نہیں۔لگتا ہے ڈاکٹر شبیربھی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے متعلق شیعہ وروافض جیسا باطل نظریہ رکھتے ہیں یعنی انسان نہیں سمجھتے۔اگر ڈاکٹر شبیرکو یہ اعتراض ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایسی جنسی بیماری کے متعلق بیان کیوں کیا؟تو اس کا جواب حدیث می وجود ہے جس کو ڈاکٹر شبیرحذف کرگئے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے مسئلہ پوچھنے کے لئے اس بیماری کا اظہار فرمایا تھا۔ مکمل روایت ملاحظہ فرمائیں: ’’عن علی قال کنت رجلا مذاء فامرت المقدادان یسأل النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم فسئالہ فقال فیہ الوضوء ‘‘([1]) ’’ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے کثرت سے مذی([2])آتی تھی میں نے مقداد رضی اللہ عنہ بن اسود کو حکم دیا کہ وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کریں(کہ اس پر غسل ہے یا وضوء)پس مقداد رضی اللہ عنہ نے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کو وضو کرنا چاہیئے ‘‘ خیر خواہی کے نام پر سیتیسواں(37)اعتراض: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کئے دو کچی اینٹوں پر رفع حاجت کے لئے بیٹھے ہیں۔کیا صحابہ ایسی باتیں کہہ سکتے ہیں۔(اسلام کے مجرم صفحہ 45) ازالہ:۔ قارئین کرام !
Flag Counter