Maktaba Wahhabi

72 - 76
کرناواجب اور ضروری نہیں البتہہرصحیح اورمعمول بہ حدیث پرعمل کرناضروری ہے کیونکہ سنت کبھی متروک بھی ہوتی ہے مثلاً نمازمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاکچھ مدت کیلئے قنوت نازلہ پڑھناپھر ترک کردیناوغیرہ متروک سنت ہیں اورکبھی سنت منسوخ بھی ہوتی ہے مثلاًنمازمیں حالت رکوع ہاتھوں کوگھٹنوں کے درمیان میں رکھناجسے عرف عام میں تطبیق کہاجاتاہے سنت نبوی تھی مگربعدمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ترک کرکے گھٹنوں پرہاتھ رکھنے کواختیار کیااس طرح تطبیق منسوخ سنت کہلائی اسی طرح بعداز ہجرت مدینہ منورہ تشریف لانے کے بعد کچھ مدت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کابیت المقدس کی طرف منہ کرکے نما ز پڑھناسنت تھامگر پھریہ حکم منسوخ ہوگیااورقرآن نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اورامت مسلمہ کوبیت اللہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کاحکم دے دیااورکبھی سنت خصوصی بھی ہوتی ہے جس کابیان سطور بالامیں گذر چکاہے مگر اسکا یہ مطلب بھی نہیں کہ اہل سنت کالقب اختیارکرناغلط ہے بلکہ درحقیقت اہل سنت کالقب ہمارے اسلاف نے شیعہ اورخوارج کے مقابلے میں اختیار کیاتھالیکن آج کے دورمیں تقلید جامد آجانے کے بعداورخاص طوراس دور میں اہل بدعت کااپنے لئے اہل سنت والجماعت کالقب اختیار کرلینے کے بعد اہلحق کااپنے آپ کواہل سنت کے بجائے اہل حدیث کہلانا زیادہ موزوں اورصحیح ہے کیونکہ جب کوئی شخص اپنے آپ کو اہل حدیث کہتاہے تواس کامطلب ہوتاہے کہ وہ حدیث اللہ یعنی قرآن وحدیث قدسی ،حدیث مرفوع یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ،فعل ،تقریر اورصفت ،حدیث موقوف یعنی صحابہ کرام کے قول،فعل اورتقریر سے متعلق تمام صحیح اورثابت شدہ باتوں کومانتااورمعمول بہ ہونے کی صورت میں ان پرعمل کرتاہے ۔ کیابی بی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کانکاح قرآنی آیت کی عملی تفسیر نہیں؟: حصہ اول پر اٹھائے گئے ضمنی اعتراضات کے جوابات کے بعد اب ہم اس اصل اعتراض کی طرف آتے ہیں جوقرشی صاحب نے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح پر بڑے وثوق کے ساتھ پیش کیاہے اوراس اپنے جوابی رسالے کا عنوان بنایاہے وہ لکھتے ہیں کہ: کیاام الموٗمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کانکاح قرآنی آیت کی عملی تفسیر ہے ؟
Flag Counter