Maktaba Wahhabi

104 - 112
رہی بات ’’یثنون صدورھم اور یثنونی صدورھم ‘‘تو یہاں قرأت کا فرق ہے ، مصنف نے زبردستی قرآن میں خیانت کا الزام امام بخاری رحمہ اللہ پر چسپاں کیا ہذا بہتان عظیم حالانکہ اہل علم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ’’یثنون صدورھم سینوں کو ڈھانپتے ہیں ’’یثنونی صدورھم معنی کے اعتبار سے بالکل ایک ہی ہیں معنی میں کوئی تبدیلی نہیں صرف اورصرف قرأت کا فرق ہے لیکن افسوس کے مصنف احادیث کے انکار کے ضمن میں سبعۃ احرف والی حدیث کا بھی انکار کرتاہے تویہ حدیث کس طرح اس کے دل میں اتر سکتی ہے اور یہ اللہ کا قانون ہے کہ اسلام کی سمجھ اسے ہی دیتا ہے جس کے لئے ہدایت ہوتی ہے جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ ۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں کتاب التفسیر میں اس حدیث کا ذکر کرتے ہیں کہ ’’کچھ لوگ ننگے ہوکر پاخانہ بھرنے میں آسمان کی طرف ستر کھولنے میں (پروردگار سے) شرماتے تھے اسی طرح صحبت کرتے وقت آسمان کی طرف ستر کھولنے سے شرماتے تھے۔ (کتاب التفسیر تفسیر سورہ ھود رقم الحدیث4681) شان نزول سے معلوم ہوا کہ کچھ لوگ صحبت کرتے وقت یا پاخانہ میں جاتے وقت ستر کھولنے میں شرماتے تھے تو اس بات کا جواب اللہ تعالیٰ نے دیا کہ : أَلآَ إِنَّہُمْ یَثْنُونَ صُدُورَہُمْ لِیَسْتَخْفُواْ مِنْہُ۔ ۔۔۔۔ (ھود 11؍5) ’’دیکھو جب یہ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں تاکہ اللہ سے چھپے رہیں اور جب خود کو کپڑوں سے ڈھانپتے ہیں اللہ ( سب )جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں کیونکہ وہ سینوں کے راز تک جاننے والا ہے ۔‘‘ الحمد للہ قرآن کریم کی آیت مبارکہ سے بھی نزول کی طرف اشارہ ملتا ہے یعنی جس چیز کو وہ لوگ چھپاتے تھے اللہ نے فرمایا کہ اللہ پاک خوب جانتا ہے۔ لہٰذا حدیث پر اعتراض صرف اورصرف مصنف کی حدیث دشمنی کی واضح دلیل ہے اس کے سوا کچھ نہیں۔
Flag Counter