Maktaba Wahhabi

14 - 112
اس آیت کے بارے میں مصنف کا کیا جواب ہے؟کیا اس آیت کے بارے میں بھی مصنف وہی روّیہ رکھے گا جو حدیث کے بارے میں ہے نہیں تو پھر حدیث پر اعتراض کیوں ؟اسی لئے کہ مصنف جاہل ہے۔ مصنف کا اعتراض بے ادبی، لغویات اور بکواس پر مبنی ہے جو ایک ادنی سے ادنی طالب علم پر بھی عیاں ہے۔ اعتراض نمبر 3:۔ مصنف اپنی کتاب’ قرآن مقدس اور بخاری محدث ‘کے صفحات 17,16,15اور18میں حدیث سحرپر اعتراض کرتا ہے اور ہشام کو کذاب مدلس کہتاہے ساتھ ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو جادو ہوا اسے مشتبہ بنانے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔ جواب:۔ کاش مصنف قرآن کریم کوعقل کی آنکھ جوکہ حالت سکر( نشہ) کی وجہ سے غائب ہے سے پڑھ لیتا تو اسے صحیح بخاری کی یہ حدیث مشتبہ نظر نہ آتی اور نہ ہی وہ لفاظی کرتا۔مصنف نے بڑی چالاکی سے آیت کے ترجمہ اور مفہوم کوکچھ کا کچھ بنادیا۔ کیونکہ مصنف خائن ہے مصنف نے اپنے مؤقف پر چند آیات سے غلط استدلال کیاہے۔ وَلَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْثُ أ َتٰی ( طہ 20؍69) ’’جادوگر کہیں سے بھی آجائے کامیاب نہیں ہوگا ۔‘‘ إِلاَّ عِبَادَکَ مِنْہُمُ الْمُخْلَصِیْنَ ( حجر15؍40) ’’تیرے مخلص بندوں پر میری کسی شرارت کا اثرنہ ہوگا۔‘‘ وَقَالَ الظَّالِمُوْنَ إِنْ تَتَّبِعُوْنَ إِلَّا رَجُلاً مَّسْحُوْرًا ( فرقان 25؍8) ’’اور ظالموں نے کہا نہیں وہ اتباع کرتے مگر سحرزدہ آدمی کی ۔‘‘ 1) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جادو گر کبھی بھی کامیاب نہ ہوگا تو یقینا کسی صحیح حدیث میں موجود نہیں ہے کہ لبید بن اعصم جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا تھا وہ کامیاب ہوگیا بلکہ اسے تو منہ کی کھانی پڑی۔
Flag Counter