Maktaba Wahhabi

19 - 112
’’پھر جب انہوں نے رسیاں پھینکی تو انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر سحر کیا اورانہیں خوف زدہ کردیا۔ ۔۔۔‘‘ ان دونوں آیات سے جو نتیجہ اخذ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ جب جادو گروں نے اپنی رسیاں ڈالیں تو جادو کے اثر سے لوگ بھی خوف زدہ ہوئے اور موسی علیہ السلام بھی ،یعنی لوگوں پر اور موسی علیہ السلام پر جادو کااثر ہوا۔ جب موسٰی علیہ السلام پر جادو اثر کرسکتا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کیونکر نہیں کرسکتا ؟حالانکہ قرآن کریم نے موسٰی علیہ السلام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مماثل قرار دیا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : إِنَّا أَرْسَلْنَآ إِلَیْکُمْ رَسُوْلاً شَاہِداً عَلَیْکُمْ کَمَآ أَرْسَلْنَآ إِلٰی فِرْعَوْنَ رَسُوْلاً(المذمل 73؍15) ’’ہم نے تمہاری طرف اسی طرح کا رسول تم پر گواہ بناکر بھیجا جس طرح فرعون کی طرف ایک رسول بناکر بھیجا۔ ‘‘ انبیاء علیہم السلام توبے شمارگذرے لیکن جتنی مماثلت موسٰی علیہ السلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان تھی اتنی مماثلت کسی اور نبی کے ساتھ نہ تھی۔ مثلاً دونوں ماں باپ سے پیدا ہوئے دونوں کی شادی اور انکے ہاں اولاد ہوئی موسٰی علیہ السلام نے ہجرت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہجرت کی موسٰی علیہ السلام کے دور کا فرعون ہلاک ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا فرعون ابو جہل بھی ہلاک ہوا ، موسٰی علیہ السلام نے جہاد کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جہاد کیا ،موسٰی علیہ السلام کے جانشین ان کے خاندان نبوت کا فردنہیں بلکہ صحابی یوشع بن نون بنے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانشین بھی ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مقرر ہوئے اسی طرح موسٰی علیہ السلام پر جادو ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی جادو ہوا یہ وہ حقائق ہیں جن کا ذکر قرآن وحدیث میں آتا ہے اب ان حقائق سے انکار صرف وہی شخص کرسکتا ہے جو ملحد ہوگا یا اس کا تعلق دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ہوگا۔ لہٰذا مصنف کے تمام اعتراضات صرف اورصرف حدیث دشمنی کی وجہ سے ہے باقی حق آپ کے سامنے ہے۔ اعتراض نمبر 4:۔ مصنف لکھتا ہے’’امام بخاری کہتا ہے اللہ پاک بندے میں حلول کرکے اس کے اعضاء بن جاتا ہے
Flag Counter