Maktaba Wahhabi

28 - 112
لہٰذا حدیث مبارکہ قرآن کریم کے خلاف نہیں بلکہ مصنف حدیث کے خلاف ہے۔ اعتراض نمبر 9:۔ مصنف صفحہ 28پر لکھتا ہے: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔متعہ جیسی لعنت کو زنا میں داخل کیا اور فواحش کی مد میں اسکو ذکر کیا اور فرمایا :لاتقربوا لزنا صفحہ 30پر مزید لکھتا ہے :لیکن امام بخاری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ قرآن کی صریح مخالفت لگاتے ہیں کہ۔ ۔۔۔آپ نے اپنے اصحاب کو شہوت رانی کے لئے اور چھپی یاری کے لئے زنا کی یعنی متعہ کی اجازت عام دے دی تھی۔ جواب:۔ مصنف نے یہ ثابت کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے کہ کسی بھی طریقے سے متعہ کو زنا قرار دے دیاجائے قارئین کرام اگر ہم متعہ کی اجازت کے بارے میں اس کا پس منظر کا مطالعہ کریں تو یقینا ہمیں معلوم ہوجائے گا کہ متعہ صرف تین یوم کے لئے جائز رکھا اس کے بعد قیامت تک کے لئے اسے حرام قرار دے دیا گیا ہے مصنف نے متعہ کی اجازت کی حدیث تو پیش کردی لیکن اس کی حرمت والی روایت کو ہڑپ کرگیا۔ صحیح بخاری ہی میں یہ حدیث موجود ہے : ’’ان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم نھی عن المتعۃ وعن لحوم الحمر الأھلیۃ زمن خیبر ‘‘ (صحیح بخاری کتاب النکاح باب نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن نکاح المتعۃ آخرارقم الحدیث5115) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی جنگ میں متعہ اور سدھائے ہوئے گدھوں کے گوشت سے منع کیا ۔‘‘ یعنی خیبر کے دن ہی متعہ کی حرمت ثابت ہوچکی تھی ،اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ متعہ کی اجازت کیوں دی گئی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کافی عرصے سے میدان جہاد میں گامزن تھے اور وہ اپنی ازواج سے دور رہے ان کی اس مجبوری کو دیکھ کر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے3دن کے لئے متعہ کی اجازت دے دی پھر قیامت تک کے لئے حرام کردیا گیا۔
Flag Counter