Maktaba Wahhabi

31 - 112
’’لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَہَا‘‘(البقرۃ 2؍286) ’’اللہ تعالیٰ کسی پر اتنا بوجھ نہیں ڈالتا جو اس کی بساط سے باہر ہو ۔‘‘ اس شخص کے پاس مہر دینے کی طاقت ہی نہ تھی حتی کے لوہے کی ایک انگوٹھی دینے کی بھی استطاعت نہ تھی ایسے لوگوں کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث نے سہولت بہم پہنچائی اور یہ حدیث ہرگز قرآن کریم کے خلاف نہیں بلکہ قرآن کریم کے عین مطابق ہے۔ مصنف نے اپنی کتاب کے صفحہ 32پر اسی حدیث پر نئے انداز سے اعتراض اٹھایااور وہ یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ حدیث میں ذکر ہے کہ اس صحابی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر آپ کو کچھ قرآن یاد ہے تو اس کے عوض ہم نے آپ کا نکا ح اس عورت سے کردیا۔ مصنف کہتا ہے کہ یہ بات قرآن کے خلاف ہے کہ قرآن کی سورت کے عوض نکاح کردیاجائے اور قرآن کی تبلیغ کا معاوضہ حرام ہے ؟میں پوچھتا ہوں کہ اس بات کی ممانعت قرآن کی کس آیت میں ہے کہ قرآن کے عوض نکاح نہ کرو؟؟یہ تو مصنف سیدھے سادھے مسلمانوں کو محض دھوکا دینا چاہتا ہے قرآن دکھا کر قرآن سے لوگوں کو پھیرنا یہ بھی عجیب طریقہ ہے۔ جہاں تک معاملہ اس حدیث کاہے تو حدیث خرید وفروخت اور سودابازی کا مسئلہ نہیں سمجھا رہی بلکہ یہاں تو ایک سہولت مہیا کرنا مقصود ہے نہ کہ قرآن کو بیچنا جہاں تک مصنف کے فہم کاتعلق ہے تو مصنف کی عبارت سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم کی اشاعت کے جوادارے ہیں ان سب کو تالا لگانا پڑے گا کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی اشاعت کے اخراجات ادا کرتے ہیں اور وصول بھی کرتے ہیں جیسے کہ مصنف بھی اپنی کتاب( حالانکہ حدیث دشمنی کوئی دینی کام نہیں ) کے لئے اشتہار بازی کرتا ہے دیکھئے اس کی کتاب کے صفحہ123’’ہر قسم کے معیاری پرنٹنگ۔ ۔۔۔۔۔کیلئے تشریف لائیں جماعت کے احباب کے لئے خصوصی رعایت اور ریٹ کم ‘‘ اسے تو چاہیے تھاکہ وہ کہہ دیتا کہ میرے گناہ کی سزا اللہ کے ذمے (کیونکہ مصنف ثواب کا کام توکر ہی نہیں رہا ) ہے۔ لہٰذا حدیث پر اعتراض فضول ہے۔ اعتراض نمبر 11:۔
Flag Counter