Maktaba Wahhabi

43 - 112
مردوں کا زندہ کرنا وغیرہ۔ تو کیا مصنف اس کو بھی افسانہ کہے گا۔ اعتراض نمبر 17:۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ51پر صحیح بخاری سے ایک حدیث نقل کرتا ہے کہ: صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا گیا کہ آپ کو مبارک ہو کہ آپکو صحبت نبوی نصیب ہوئی اور بیعت رضوان بھی نصیب ہوئی تو براء بن عازب رضی اللہ عنہم نے جواب دیا کہ بھتیجے تجھ کو کیا خبر کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کیا کیا بدعتیں جاری کی ہیں۔ ۔۔ (بخاری 599؍2) ’’اورادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ’’من احدث حدثا اواوی محدثا فعلیہ لعنت اللّٰه ‘‘تو کیا صحابی یہ لعنت اپنے اوپر فٹ کررہا تھا۔ ۔۔۔۔‘‘ جواب:۔ قارئین کرام اللہ تعالیٰ شاہد ہے کہ مصنف کا یہ انداز تحریرحدیث دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے وگرنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کسی اور بات پر دلالت کرتی ہے اور صحابی کا قول کسی اور معنی پر دلالت کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث جس امر پر دلالت کرتی ہے وہ ہے بدعت شرعی اصطلاح میں دین میں نئے کام کوثواب کی نیت سے جاری کرنا ،اسے شرعی اصطلاح میں بدعت کہتے ہیں۔ رہا مسئلہ صحابی کے قول کا جس کو امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کتاب المغازی میں ذکرکیا ہے کہ: ’’لقیت البراء بن عازب رضی اللّٰه عنہ فقلت :طوبی لک۔ ۔۔‘‘ (صحیح بخاری کتاب المغازی باب غزوۃ الحدیبیہ رقم الحدیث 4170) ’’علا ء بن مسیب اپنے والد سے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ملااور میں نے کہا کہ آپ کو مبارک ہو کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بھی ملی اور بیعت رضوان میں بھی شریک ہوئے تو براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بھتیجے تجھ کو کیا خبر کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ہم نے کیاکیا نئے معاملات کیئے۔‘‘
Flag Counter