Maktaba Wahhabi

51 - 112
سال رہے۔ بالکل بے بنیاد اور بلا دلیل ہے۔ مصنف یہ بتائے کہ یہ کہاں ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنھا ابھی بچی ہی تھیں کہ سورۃ القمر کی آیات یاد ہوگئیں تھیں ؟ عائشہ رضی اللہ عنھافرماتی ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر مکہ میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اور میں بچی تھی کھیلتی کودتی تھی ’’ بل الساعۃ موعدھم والساعۃ ادھی وأمر ‘‘(صحیح بخاری کتاب التفسیر سورۃ القمر 4876) ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس آیت کے نزول اور غزوہ بدر کے درمیان سات سال کا عرصہ تھا۔ (الجامع لأ حکام القرآن ) اور تاریخ کی روایات اس بات پر شاھد ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تیرہ سال رہے نہ کہ پندرہ سال جیسا مصنف کا کہنا ہے۔ (البدایہ والنھایہ) اور عائشہ رضی اللہ عنھا کی رخصتی سنہ 1ھ میں ہوئی جیساکہ ابن حجر نے فتح الباری میں تحریر کیا ہے۔ اس اعتبار سے جس وقت یہ آیت نازل ہوئی تو ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کی عمر تین سال تھی۔ اور اس وقت کی خبر دینا کوئی عجیب بات نہیں۔ مندرجہ بالا سطور سے درج ذیل نتائج سامنے آتے ہیں : 1) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہاکا سورۃ القمر کی آیات یاد کرنے کا ذکر مصنف کا جھوٹ ہے۔ 2) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ میں اقا مت بعد از بعثت کا عرصہ تیرہ سال ہے۔ 3) آیت کے نزول اور غزوہ بدر میں سات سال کا عرصہ ہے اور غزوہ بدر سنہ2ھ میں وقوع پذیر ہوا۔ 4) عائشہ رضی اللہ عنہاکی رخصتی سنہ 1ھ میں 9سال کی عمر میں ہوئی۔ اعتراض نمبر 21:۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 59پر لکھتا ہے کہ :
Flag Counter