Maktaba Wahhabi

58 - 112
ان کے والدین اور بھائی جب یوسف علیہ السلام کے دربار میں آئے تو سجدے میں گر پڑے۔ (دیکھئے سورہ یوسف آیات4- 99-100)اور اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خواب میں دودھ کی تعبیرعلم سے کیا۔ (دیکھئے صحیح البخاری کتاب التعبیر باب اللبن رقم الحدیث 7006) الحمد للہ حدیث اعتراض سے پاک ہے۔ اعتراض نمبر 23:۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 62پرلکھتا ہے : لیکن بخاری صاحب خلیل اللہ علیہ السلام کو جھوٹ بولنے والا نبی روایت کررہا ہے۔ ’’لم یکذب ابراھیم الاثلث کذبات ‘‘(بخاری 2؍761)اوراس صحیح حدیث کو راویوں کا جھوٹ گردانا ہے اور قرآن کے خلاف ظاہر کرکے اسے رد کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ جواب :۔ حدیث کے الفاظ تو مصنف کو جھوٹ معلوم ہوئے اور اس حدیث پرپرزوررد کی کوشش کی ہے جو کہ محل نظر ہے۔ اگر مصنف قرآن کریم کا مطالعہ کرتا تو وہ بخوبی اس مسئلے کو سمجھ جاتا۔ جس جھوٹ کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں ہے اس کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وَتَاللّٰہِ لَأَکِیْدَنَّ أَصْنَامَکُمْ بَعْدَ أَن تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ ، فَجَعَلَہُمْ جُذَاذاً إِلَّا کَبِیْرًا لَّہُمْ لَعَلَّہُمْ إِلَیْہِ یَرْجِعُونَ (الانبیاء 21؍57-58) ’’اور اللہ کی قسم میں ضرور تمہارے بتوں کے ساتھ چال چلوں گا تمہارے پیٹھ پھیرکر چلے جانے کے بعد۔ پس ٹکڑ ے ٹکڑے کرڈالے ان بتوں کو سوائے بڑے بت کے تاکہ وہ اس کی طرف لوٹیں۔‘‘ پھر جب وہ مشرکین بت خانہ میں آئے تو بہت برہم ہوئے اور پوچھا : قَالُوْآَٔأَنْتَ فَعَلْتَ ہَذَا بِآلِہَتِنَا یَا إِبْرَاہِیْمُ،قَالَ بَلْ فَعَلَہُ کَبِیْرُہُمْ ہَذَا فَاسْأَلُوہُمْ إِن کَانُوا یَنطِقُوْنَ (الانبیاء 21؍62-63)
Flag Counter