Maktaba Wahhabi

65 - 112
کیوں روکا )مجھے اپنی گستاخی پر بہت افسوس ہونے لگا کہ اللہ اور اسکے رسول خوب جانتے ہیں میں نے ا یسی جرأت کیوں کی؟ (مسند احمد 3؍371) لہٰذا اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فہم سے کوئی شخص بھی قیامت تک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اور کسی امتی کی کیا جرأت کہ وہ پیغمبر کائنات محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر تنقید کرے مصنف کو چاہیے کہ وہ توبہ کرے اور صدق دل سے اللہ کی طرف رجوع کرے ورنہ اس حالت میں موت کفر پر ہوگی جہاں تک بات ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فہم دین کی توجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنازہ پڑھاچکے تو اللہ تعالیٰ نے حکم نافذ فرمایاکہ: ’’ وَلاَ تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِّنْہُمْ مَّاتَ أَبَداً وَّلاَ تَقُمْ عَلَیَ قَبْرِہٖ‘‘ (التوبہ 9؍84) ’’ان میں سے کوئی مرجائے تو اس کے جنازے کی نماز ہر گز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’اس آیت کے نازل ہونے کے بعد نہ تو کسی منافق کے جنازے کی نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی نہ کسی کے لئے استغفار کیا۔ (سنن ترمذی کتاب التفسیر باب ومن سورۃ التوبہ رقم الحدیث 3097) بقول مصنف آیت (إِن تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً۔۔۔۔التوبہ9؍80) سے نماز جنازہ کی ممانعت ثابت ہوتی ہے تو سوال پیداہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دوبارہ یہ آیت کیوں نازل فرمائی کہ آپ ان پر نماز جنازہ نہ پڑھیں۔ دونوں آیتوں پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی نماز جنازہ سے روکا نہیں گیا تھااسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تھی اب دوسری آیت میں واضح ممانعت فرمادی گئی اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی استغفار نہیں فرمایا لہٰذا حدیث پاک پراعتراض فضول ہے۔ اعتراض نمبر 27:۔ مصنف اپنی کتاب صفحہ-76 75پر لکھتا ہے :قرآن مقدس کا مصداق جتنا صحابہ کرام کی سیرت پاک ہے اتنا سوائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اور کوئی ہو یہ ممکن نہیں۔ ۔۔۔اس کے بالکل برعکس امام بخاری کے روات کے نزدیک صحابہ کرام کی جماعت معاذاللہ مرتد ہونیکی حالت میں اللہ کے حضور پیش ہونگے۔ ۔۔۔’’ان نا سامن اصحابی یوخذ بھم ذات الشمال فاقول اصحابی۔ ۔۔‘‘ بخاری 1؍473)’’میرے محبوب اور
Flag Counter