Maktaba Wahhabi

70 - 112
کے درمیان خانہ جنگی ہوتی۔ یہ محض افتراء، جھوٹ اورالفاظ کی ہیرا پھیری ہے جہاں تک گلے میں پھندا ڈالنے کا تعلق ہے تواگر اس جملہ کو ہم اس طرح سمجھیں کہ’’صحابی نے دوسرے صحابی کے گلے میں پھندا ڈالا ‘‘مثلا ً، ممکن ہے کہ گلے میں پھندا ڈالنے والے نے صرف حدیث کی محبت میں ایسا کیا ہو اور پھندا اس طرح سے ڈالا ہو کہ دوسرے صحابی کو تکلیف نہ ہوئی ہو اور اس طرح سے لے گئے کہ دونوں الفت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جارہے ہوں یقینا دونوں صحابہ رضی اللہ عنہم کا کچھ ایسا ہی معاملہ تھالیکن مصنف صرف الفاظ کو غلط مفہو م دیتاہے جس میں مصنف کو بڑی مہارت ہے اگر مصنف ہی کی سوچ سے ہم قرآن کریم پڑھیں گے تو یقینا وہاں بھی مشکل پیش ہوگی، مثلا ً، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’قَالَ یَا ابْنَ أُمَّ لَا تَأْخُذْ بِلِحْیَتِیْ وَلَا بِرَأْسِیْ ‘‘ (طہ۔ 20؍94) ’’ہارون نے کہا ! اے میری ماں کے بیٹے میری داڑھی اور میرے سر کے بال نہ پکڑو ۔‘‘ یہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ موسی علیہ السلام نے ہارون علیہ السلام کی داڑھی اور سر کے بال پکڑے۔ اگر مصنف کے مزاج تعصبی سے ترجمہ کریں تو اس آیت کاترجمہ بھی کچھ کا کچھ ہوجائے گا۔ لیکن یہاں پر مصنف ضرورایسا ترجمہ نہیں کرے گا تو یقینا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں بھی مصنف اپنی سوچ پاکیزہ رکھے اور حدیث کے متن کومنفی نہ لے جائے بلکہ اس کیلئے مثبت سوچ رکھے۔ رہی بات مصنف کے اس قول کی کہ صحابہ میں خانہ جنگی ہوئی یہ محض بہتان ہے احادیث کبھی بھی اختلافات کا باعث نہیں بنتیں۔ اس موضوع کے لئے میری سی ڈی دیکھئے ’’حدیث اختلافات کو جنم نہیں دیتی ‘‘ا ن شاء اللہ مفید ثابت ہوگی۔ اعتراض نمبر 29:۔ قرآن پاک میں مسلمانوں کے دوگروہوں میں اگرلڑائی ہوجائے تو حکم ربانی ہے کہ ان کے درمیان صلح کرو او۔۔۔۔وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا۔ ۔۔۔۔سورہ حجرات کی یہ آیت باتفاق علماء فتح خیبر کے بعد نازل ہوئی۔ ۔۔۔عبداللہ بن ابی جبکہ ابھی کافر تھا۔ ۔ اس کی پارٹی اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اصحاب کی جماعت تھی باتوں باتوں میں ان کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں لاٹھیوں اور جوتوں کے ساتھ لڑائی
Flag Counter