Maktaba Wahhabi

74 - 112
حملھم علی ذالک بقیۃ حمیۃ الجاھلیۃ ونزغۃ الشیطان‘‘ (المفھم جلد3ص658) ’’اور جو گروہ عبداللہ (بن ابی)کی حمایت میں غصہ ہوا اس میں بعض منافقین تھے عبداللہ کی رائے پر اور اس میں بعض مومنین تھے جنہیں غیرت جاہلی اور شیطان کے وسوسہ نے اس بات پر ابھارا ۔‘‘ لہٰذا شارحین کی ان تصریحات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں میں کچھ ایمان والے لوگ بھی موجود تھے یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر باب باندھ کر یہ ثابت کیا ہے کہ :اگر کسی مجلس میں مسلمان مشرک سب طرح کے لوگ ہوں جب بھی مجلس والوں کو سلام کرسکتے ہیں لہٰذا یہ بات عیاں ہوئی کہ اس مجلس میں مسلمان بھی تھے الحمد للہ اسی گروہ کو مخاطب کرکے قرآن نے فرمایا :’’وَإِنْ طَائِفَتَانِ ۔ ۔۔۔لہٰذا حدیث اعتراض سے پاک ہے۔ اعتراض نمبر 30:۔ قرآن مقدس میں بیان ہوا کہ جو شئے مسلمانوں کے لئے ضرر رساں ہو اس سے کبھی نفع کی توقع نہ ہو تو اس کو مٹادیاجاناچاہیے اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ جانوروں کو بھی قتل کردینے کا حکم دے دیا اور فرمایا۔ ۔۔۔۔اقتلوا الخمس الفوسقۃ۔۔۔لیکن امام بخاری ایک قصہ نقل کرتے ہیں جو غالبا کسی یہودالنسل کا بتایاہوا ہے جس میں ایک پیغمبرکا اللہ کی تسبیح کرنے والے جانداروں کو قتل کرنا ثابت ہے حالانکہ ایسا فعل انبیاء کی سیرت سے قطعا میل نہیں کھاتا۔ ۔۔۔کہ اللہ کے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کا پورا استہان جلوادیا۔ ۔۔۔ (قرآن مقدس۔ ۔۔ص81-82) جواب:۔ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰه کَذِباً أَوْ کَذَّبَ بِآیَاتِہٖ إِنَّہُ لاَ یُفْلِحُ الظَّالِمُون (الانعام 6؍21) ’’اور اس سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا اللہ کی آیات کو جھٹلائے۔ ایسے ظالموں کو کامیابی نہ ہو۔‘‘
Flag Counter