Maktaba Wahhabi

79 - 112
لًا یَسَّمَّعُوْنَ إِلَی الْمَلَإِ الْأَعْلَی وَیُقْذَفُوْنَ مِنْ کُلِّ جَانِبٍ ،دُحُوْراً وَلَہُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ،إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَۃَ فَأَتْبَعَہُ شِہَابٌ ثَاقِبٌ (الصافات 37؍8-10) ’’وہ ملأاعلی کی باتیں سن ہی نہیں سکتے اور ہر طرف سے ان پر (شہاب)پھینکے جاتے ہیں تاکہ وہ بھاگ کھڑے ہوں اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے تاہم اگر کوئی ایک بات لے اڑے تو ایک تیز شعلہ تعاقب کرتا ہے۔ ‘‘ آیت مبارکہ میں جو ممانعت ہے وہ ملأ اعلی کی طرف جانا ہے جو کہ ان(شیاطین) کے لئے ناممکن ہے لیکن ملأ اعلی سے یہ خبر ہوتے ہوئے آسمان دنیا تک پہنچتی ہے تو وہاں سے یہ شیاطین خبر کو اچک لیتے ہیں جیساکہ آیت مبارکہ میں اشارہ موجود ہے کہ ’’تاہم اگر کوئی بات لے اڑے تو ایک تیز شعلہ تعاقب کرتا ہے۔ یعنی اب بھی ایسا ہوسکتا ہے کہ اگر کوئی خبر یا بات لے اڑے تو شعلہ تعاقب کرتا ہے۔ لہٰذا مذکورہ حدیث کسی بھی طرح سے قرآن کے خلاف نہیں بلکہ مصنف بلاوجہ حدیث کو قرآن کے خلاف کہہ کر ایمان والوں کو گمراہی کے گڑھے میں دھکیل رہا ہے۔ قارئین کرام آج بھی شہاب سینکڑوں کی تعداد میں فضاء میں داخل ہوتے ہیں۔ فروری میں ایک مصنوعی سیارہ (The pegasus 11)چھوڑا گیا جس نے خلاء میں داخل ہونے والے شہابیوں (Meteroids)کی مقدار کو ریکارڈ کیا۔ خلاء میں روزانہ 100ملین شہابئے داخل ہوتے ہیں اور تمام ہی فضاء میں جل جاتے ہیں۔ ( Merit Student Encylopedia)شہابیوں کی ایسی بارش شیاطین کو آسمان کی جانب چڑھنے سے روکتی ہے۔ نوٹ :۔موجودہ دور میں بے شمار احادیث کی حقانیت سامنے آئی ہے اس موضوع کی تفصیل کے لئے میری کتاب ’’حدیث نبوی اور جدید سائنس ‘‘کا مطالعہ کریں۔ اعتراض نمبر 33:۔ قرآن مقدس کی ایک سورت ہے جو اخلاص کے نام سے مشہور ہے یعنی ’’ قل ھواللّٰہ احد اللّٰہ الصمدلم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد،،اسی سورت کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ سورہ اخلاص ،،تعدل ثلث القرآن ،، کہ سورہ اخلاص پورے قرآن کی
Flag Counter