Maktaba Wahhabi

97 - 112
جواب :۔ قارئین کرام ایک مسئلہ اگر مصنف کو معلوم ہوجائے تو یہ اعتراض ختم ہوجائے گا مصنف تو اعتراض پر اعتراض بلاوجہ کرتا ہے وگرنہ پچھلے اعتراضات کی طرح یہ اعتراض بھی فضول ہے منافقین کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہیں :’’إِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ فِیْ الدَّرْکِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّار‘‘ (نساء 4؍145) ’یقینا یہ منافق جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہونگے۔ ‘‘ اس آیت کے بعد اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ فرعون جہنم کے سب سے نچلے درجے میں کیوں نہیں ہوگا تو آپ کیا جواب دیں گے ؟قرآن وحدیث ہدایت ان کے لئے ہیں جو ہدایت کے طلب گار ہو۔ مصنف کو تو صرف اورصرف کیڑے نکالنے سے ہی کام ہے اسے کیا معلوم کہ قرآن وسنت کا آپس میں کیاباہمی تعلق ہے۔ ایک قاعدہ اگر سمجھ میں آجائے تو ان تمام اشکالات کا جواب بخوبی ان شاء اللہ سمجھ میں آجائے گا۔ (جتنا بڑا گناہ اتنی بڑی سزا ) یعنی منافقین کو جہنم کے نچلے درجے میں ڈالا جائے گا معلوم ہوا کہ جہنم کے بھی درجے ہیں جس طرح جنت کے ، اب اگر ابو طالب کو آگ ٹخنوں تک جلائے گی تو جتنا ان کا جرم تھا اتنی ہی سزا ملے گی حدیث قرآن کے خلاف جب ہوتی کہ جب اسے معا ف کردیا جاتا لیکن حدیث میں ایسا کچھ نہیں بلکہ احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہمیشہ ہمیشہ وہ آگ میں رہے گا اور آگ اس کے ٹخنے جلائے گی اور بظاہر یہ عذاب (یعنی مصنف کو) ہلکا لگ رہا ہے لیکن حدیث میں صراحت موجود ہے کہ عذاب سہنے والا یہ محسوس کررہا ہوگا کہ سب سے سخت عذاب اسی کو ہورہا ہے۔ کسی نے خوب کہا تھا’’قبر کا حال مردہ ہی جانے ‘‘لہٰذا حدیث پر اعتراض فضول ہے۔ اعتراض نمبر 41:۔ مصنف نے قراء ۃ الفاتحہ خلف الامام پر رد اور اس مسئلہ میں امام بخاری پر اعتراض کیا اور فاتحہ خلف
Flag Counter