Maktaba Wahhabi

38 - 40
دوران خثعم قبیلے کی ایک عورت آئی۔ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ اس کی طرف اور وہ فضل کی طرف دیکھنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کا چہرہ دوسری جانب کر دیا۔ ‘‘ (صحیح بخاری) ان حضرات کی رائے میں یہ اس امر کی دلیل ہے کہ وہ عورت اپنا چہرہ کھلا رکھے ہوئے تھی۔ (4) صحیح بخاری اور دوسری کتب احادیث میں بروایت حضرت جابر رضی اللہ عنہ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز عید پڑھانے کے متعلق حدیث ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھانے کے بعد لوگوں سے خطاب فرمایا اور وعظ و نصیحت کی، پھر چل کر عورتوں کے قریب تشریف لے گئے۔ ان سے بھی خطاب کیا اور وعظ و نصیحت کی اور فرمایا: "اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو کیونکہ جہنم کا زیادہ تر ایندھن تم (عورتیں) ہی ہو۔‘‘ اس پر ایک عورت جس کے رخسار سیاہی مائل تھے، درمیان میں سے اٹھی۔ اگر اس عورت کا چہرہ کھلا نہ ہوتا تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو پتہ نہ چلتا کہ اس عورت کے رخسار سیاہی مائل ہیں۔ میری دانست میں یہی وہ دلائل ہیں جن سے غیر محرم مَردوں کے سامنے چہرہ کھلا رکھنے کے جواز پر استدلال کیا جا سکتا ہے۔
Flag Counter