Maktaba Wahhabi

14 - 180
﴿ اَفَمِنْ ھٰذَا الْحَدِيْثِ تَعْجَبُوْنَ 59؀ۙ وَتَضْحَكُوْنَ وَلَا تَبْكُوْنَ 60؀ۙوَاَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ 61؀ [النجم:59تا61] "اب کیا یہی وہ باتیں ہیں، جن پر تم اظہار تعجب کرتے ہو۔ ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو اور گا بجا کر انہیں ٹالتے ہو۔" سیدنا اصمعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے ایک عورت کو بڑے خشوع و خضوع کی حالت میں نماز پڑھتے دیکھا۔ نماز کے بعد وہ عورت آئینہ کے سامنے گئی اور بننے سنورنے لگی۔ سیدنا اصمعی رحمۃ اللہ علیہ نے دریافت کیا ابھی تو تم خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھ رہی تھی اور اب بن سنور رہی ہو؟ اس دین دار عورت نے جواب دیا کہ میں جب اللہ کے سامنے کھڑی تھی خشوع و خضوع کی حالت میں تھی اور اب اپنے شوہر کے پاس جارہی ہوں تو بن سنور کر۔ ہر کام کا ایک مناسب وقت ہوتا ہے۔ ٭ہنسی مذاق حد کے اندر اور اعتدال کے ساتھ ہو۔ ہنسی مذاق میں پھوہڑ پن نہ ہو کہ یہ چیز بری لگنے لگے اور نہ بہت زیادہ ہو کہ اس اکتاہٹ شروع ہو جائے۔ حقیقت یہ کہ کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے خواہ عبادت ہی کی زیادتی کیوں نہ ہو۔ اسی لیے حدیث میں ہے کہ کثرت سے نہ ہنسا کرو کیوں کہ ہنسی کی کثرت دل کو مردہ کر دیتی ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں "اعط الکلام من المزاح بمقدار ما تعطی الطعام من الملح" یعنی اپنی گفتگو میں اتنا مزاح پیدا کیا کرو جتنا کہ کھانے میں نمک ڈالتے ہیں۔
Flag Counter