کو اپنے فضل و رحمت سے جنت میں داخل فرمائیں گے۔ ایک آدمی نے سوال کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر دو بیٹیاں ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو ہوں تب بھی ۔ ایک دوسرے آدمی نے دریافت کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر ایک ہو تو ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر ایک ہو تب بھی۔‘‘ [1]یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹیوں کے ساتھ ساتھ بہنوں کے ساتھ بھی رحمت و شفقت کے معاملےکی تلقین کی ہے۔سیدناابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کسی کے پاس تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کی اچھی طرح نگہداشت کرے تو وہ یقینا جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ [2]ذمہ داری میں اہم کردار والدین میں سب سے زیادہ ماں کا ہوتا ہے جو ہر طرح سے ایک مثالی ماں ہوتی ہے اور بچیوں کی تربیت اس طرز پر کرتی ہے۔ خوش اسلوبی وہ اپنی بچیوں کے ساتھ خوش اسلوبی سے پیش آتی ہے تاکہ اخلاق ، صبر، تحمل ، نرمی ان کے کردار کی زینت بن جائیں ۔ سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ ناقہ نشین عورتوں میں قریش کی عورتیں سب سے اچھی ہیں جو اپنے بچوں پر بے حد مہربان ہوتی ہیں ۔ [3] اولاد میں برابری اولاد میں برابری نہ ہونے کے باعث اس بچی کی نشوونما نفسیاتی الجھنوں ، حسد اور نفرت کے ساتھ ہوتی ہے اور ایسی بچی بے حس اور خودغرض ہوجاتی ہے۔ سیدنانعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کے والد ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام دیا ہے جو میرے پاس تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا اے بشیر تمہارے پاس اور بچے ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا ، ہاں۔ ارشاد فرمایا کیا تم نے ہر ایک کو ایسا ہی تحفہ دیا ہے ۔ جواب دیا ، نہیں ، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کام پر مجھے گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ بننا پسند نہیں کرتا۔ دوسری روایت کے مطابق |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |