فرمایا: اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور تمام اولاد کے ساتھ یکساں سلوک کرو۔[1]روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اولادوں کے درمیان برابری نہ کرنا ظلم ہے اور یہی ظلم کی بنیادیں اولادوں کو اندھیرے تک پہنچا دیتی ہیں ۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت اس برابری کے رنگ کو مزید حسن عطا کرتی ہے کہ کس طرح ایک ماں دورانِ تربیت اپنی بچیوں کے ساتھ برابری کرتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:’’ ایک مسکین عورت اپنی دو بچیوں کے ساتھ آئی میں نے تین کھجوریں اس کو دیں اس نے ایک ایک کھجور ان بچیوں کو دی اور ایک خود کھانے کے لئے منہ تک لے گئی اس کی بچیوں نے اسے بھی مانگ لیا اس نے اس کھجور کے جسے وہ خود کھانا چاہتی تھی دو ٹکڑے کئے اور ان دونوں کو دے دئیے اس کے اس عمل سے میں متاثر ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے میں نے یہ واقعہ بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کے لئے جنت کو واجب کر دیا۔ یا جہنم کی آگ سے اس کو نجات دے دی ۔‘‘ [2] ایمان کی آبیاری بچی کی پیدائش میں نومولود کے کان میں اذان و اقامت پڑھنا یہ ایمان کی آبیاری ہے جس کا مقصد ہے کہ اس کی گھٹی میں ایمان ہو جس کے باعث زندگی کے ہر فیصلہ میں وہ اللہ اور رسول کی فرمانبردار ہو۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’(بچہ یا بچی) کے کان میں اذان کہنے کی پوشیدہ حکمت واللہ اعلم یہی ہو سکتی ہے کہ اس کے پردہ سماعت سے ٹکرانے والے اولین کلمات ہی رب کی کبریائی اور عظمت پر مشتمل ہوں اور یہ وہ کلمات ہیں جو کہ قلعہ اسلام میں دخول کے لئے باب اول کی حیثیت رکھتے ہیں پس یہ شعار اسلام دنیا میں آنے والے اس نومولود کے لئے درس اول ہوتا ہے اور کچھ عجب نہیں یہ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |