کا لازمی حصہ اور جزء لاینفک تصور کی جاتی ہیں۔ تاریخی حیثیت: تاریخی پس منظر کے اعتبار سے ایک کثیر الاشاعت روزنامے کی رپورٹ کے مطابق دوسو برس قبل لاہور کے ایک ہندوطالب نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی جرأت کرتے ہوئے شتم طرازی کی، چنانچہ جرم ثابت ہونے پر مغلیہ دور کے قاضی نے اسے موت کی سزاسنائی چونکہ اس نے خود بھی اقرار جرم کرلیا تھا تو فیصلہ پر عمل در آمد کے نتیجے میں اسے پھانسی پر چڑھایاگیا اور ہندؤں نے اس واقعہ کو ایک یادگار کے طور پر بسنت کا نام دے کر پتنگ بازی کے تہوار اور رسم سے منسوب کردیا۔ (بحوالہ روزنامہ نوائے وقت 4 فروری 1994) ایساگستاخانہ واقعہ اور قبیح پس منظر رکھنے والی یہ ہندو انہ فضول رسم جو ایسی مخرب الاخلاق عادت ہے جو پتنگ اڑانے کے ساتھ اس محفل میں شریک لوگوں کی عقل اور شرم و حیا کو بھی اڑادیتی ہےبلکہ نشہ کی مانند اس تماشے کے لیےغربت اور مہنگائی کی چکی میں پسی اور بحران زدہ معیشت کے بوجھ تلے دبی ہوئی اس قوم کے کروڑوں روپے اس تہوار کی جلتی بھٹی میں پُھونک دئیے جاتے ہیں۔ شرعی حیثیت: جہاں تک کہ اس کی شرعی حیثیت کا تعلق ہے تو اسے منانا قطعی طور پر جائز نہیں بلکہ حرام اور ایک خطرناک ترین عمل ہے کیونکہ ایک طرف یہ خالصتاً ہندوانہ رسم ہے اور مشرکین کا شعار ہے اور کفار و مشرکین کے رسم و رواج کی مشابہت اسلام میں حرام ہے، جیساکہ حدیث میں آتاہے: "وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ " [1] ’’اور جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے‘‘ نیز دوسری طرف رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایک گستاخانہ واقعہ کا پس منظر بھی رکھتی ہے۔ اس کے حرام اور ناجائز ہونے کے لیے اتنا ہی کا فی تھا کہ یہ غیروں کا تہوار ہے لیکن گستاخی کی اس |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |