اقوامِ یورپ کی طرح پوری زندگی کو کھیل کود بنادینا اور ”زندگی برائے کھیل“ کا نظریہ اسلام کے نقطہ نظر سے درست نہیں ہے، بلکہ آداب کی رعایت کرتے ہوئے، اخلاقی حدود میں رہ کر کھیل کود، زندہ دلی، خوش مزاجی اور تفریح کی نہ صرف یہ کہ اجازت ہے، بلکہ بعض اوقات چند مفید کھیلوں کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ اسلام سستی اور کاہلی کو پسندنہیں کرتا، بلکہ چستی اور خوش طبعی کو پسند کرتا ہے۔ اس سے قبل کہ ہم اسلام کےتصورِ تفریح پر بات کریں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس عنوان کا تعارف کروا دیا جائے۔ تفریح کیا ہے ؟ تفریح کا لفظ دراصل عربی زبان کا لفظ ہے جو ”فرح“ سے مشتق ہے جس کے معنی گپ شپ، دل لگی ، ہنسی مذاق ،خوشی و مسرت ، فرحت ا ور اطمینان وغیرہ حاصل کرنے کے آتے ہیں۔ فرح کے بارے میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں: ’’ الفرح لذة تقع في القلب بإدراك المحبوب‘‘[1] کہ محبوب چیز کے پالینے سے جو لذت حاصل ہوتی ہے،اسی کو فرحت اور خوشی کہتے ہیں۔ اگر یہ فرحت محض قلبی ہو اور احساس نعمت یعنی شکر گذاری سے تعبیر ہو اور اس کے فضل وکرم کے استحضار پر مبنی ہو تو وہ شرعاً مطلوب،مستحسن اور پسندیدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: [قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوْا] [یونس:58] ترجمہـ’’آپ کہہ دیجیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور مہربانی سے ہے، تو چاہیے کہ وہ لوگ خوش ہوں۔ ‘‘ دوسری جگہ ارشاد ہے: [فَرِحِيْنَ بِمَآ اٰتٰىھُمُ اللہُ مِنْ فَضْلِہٖ۰ۙ][آل عمران:170] ترجمہ:’’ جنتی لوگ خوش ہوں گے،ان نعمتوں پر جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے عطا کی ہیں‘‘۔ ایک حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "رَوِّحُوا الْقُلُوْبَ سَاعَةً‘‘[2] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |