کہ دلوں کو وقتاً فوقتاً خوش کرتے رہا کرو۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سےمروی ہے: ’’القلوب تمل كما تمل الأبدان فابتغوا لها طرائف الحكمة‘‘[1] ترجمہ:’’ دل اسی طرح اکتانے لگتا ہے، جیسے بدن تھک جاتے ہیں، لہٰذا اس کی تفریح کے لیے حکیمانہ طریقے تلاش کیا کرو‘‘۔ مزاح کا شرعی حکم اسلام کےتصور تفریح کی اساس قرآنی تعلیمات اور احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہے۔ جس میں حلال و حرام، شرم و حیا اور اخلاقی پابندیوں کو اہم مقام حاصل ہے۔ ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی نمونہ ہے۔آپ جہاں ایک طرف اتنی نمازیں پڑھتے تھے کہ قدمِ مبارک پرورم آجاتا تھا وہیں آپ صحابہ کرام سے ہنسی مذاق اور دل لگی بھی کرتے تھے۔اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ اسلام سستی اور کاہلی کوناپسنداور چستی اور خوش طبعی کو پسند کرتا ہے۔ شریعت کی تعلیمات اس امر کا تقاضہ کرتی ہیں کہ مسلمان شریعت کے تمام احکام پر خوشی خوشی عمل کرے۔ یہ عمل تنگ دلی کے ساتھ نہ ہو کیوں کہ سستی اور تنگ دلی کے ساتھ عبادات کو انجام دینا نفاق کی علامت ہے۔ باری جل وعلا نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: [ وَاِذَا قَامُوْٓا اِلَى الصَّلٰوۃِ قَامُوْا كُسَالٰى۰ۙ][ النساء :142] ’’منافقین جب نماز کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی اور کاہلی سے کھڑے ہوتے ہیں ‘‘۔ سستی اور کاہلی بے جا فکرمندی اتنی ناپسندیدہ چیز ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان امور سے پناہ مانگی ہے۔اسی لیے آپ دعا فرماتے تھے: " وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ"۔[2] اے اللہ میں عاجزی اور سستی سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |