Maktaba Wahhabi

374 - 453
مزاح سے متعلق چند شرعی قواعد وضوابط (1) ہنسی مذاق میں دین حنیف کا مذاق نہیں ہونا چاہئے: ایسا کرنے سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتاہے ۔ فرمان باری جل وعلا ہے : [وَلَىِٕنْ سَاَلْتَہُمْ لَيَقُوْلُنَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَنَلْعَبُ] [التوبة:65] اگر ان سے پوچھو تو کہیں گے کہ ہم تو کھیل مزاح کررہے تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اللہ تعالیٰ ، اس کی آیات ، اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کرنا کفر ہے اس عمل سے بندہ ایمان لانے کے بعد کافر ہوجاتاہے ‘‘ [1] علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے اسے ارتداد قرار دیاہے ۔ اس میں وہ مذاق بھی شامل ہے جیسا کہ بعض لوگ چند شرعی احکام کو مذاق بناتے ہیں جن میں ٹخنے سے کپڑا اونچا رکھنا ، داڑھی بڑھانا ، نماز اور روزہ وغیرہ ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ جس نے ہنستے ہوئے گناہ کیا وہ روتے ہوئے جہنم میں داخل ہوگا ‘‘[2] (1)مزاح سچائی پر مشتمل ہونا چاہئے نہ کہ جھوٹ پر : امام احمد رحمہ اللہ اپنی مسند میں روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ اس شخص کیلئے ہلاکت ہے جو بات کرتا ہے اس میں جھوٹ بولتاہے تاکہ قوم کا ہنسا سکے اس کے لئے تباہی اور ہلاکت ہے‘‘۔ [3] ایک اور روایت میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ بندہ ایسی بات کرجاتاہے کہ جس
Flag Counter