عید کے کھیل کود: جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عید یعنی خوشی کی مناسبت سے مدینہ میں کچھ حبشیوں نے فوجی کرتب دکھائے بلکہ اس پر قیاس کرتے ہوئے موجودہ معاشرت میں بھی عید کی مناسبت سے اگر کچھ کھیلوں کا انعقاد کر لیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن بنیادی آداب کی مخالفت نہ ہو۔صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عہد رسالت میں ایام عید بطور قومی تقریبات کے طور پر منائی جاتی تھی ان میں شرعی حدود وقیود کی پابندی کرتے ہوئے کھیل کھیلے جاتے تھے۔ عصر حاضراور کھیل و تفریح: اگر عصر حاضر کو دیکھا جائے تو ذرائع ابلاغ کاعوام الناس کو تفریح فراہم کرنے میں بہت اہم کردار ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ ان پر مغرب کا تسلط و قبضہ ہے جن کے نزدیک تفریح صرف اور صرف ”شراب ، عورت اور موسیقی“ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ تفریح اور کھیل کے نام پر عریانی و فحاشی، بے ہنگم موسیقی، شراب نوشی، جوئے بازی ، لاٹری ، فحش ایپی سوڈ،مخلوط مجالس، اور گرل فرینڈ،بوائے فرینڈ کا تصورپیش کرتے ہیں جس سے معاشرے میں حرص و ہوس، صحت و اخلاق کی خرابی ، ذہنی بے سکونی اور جنسی پیاس میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان کو’’آرٹ یا فن‘‘ کا نام دیا جاتا ہے اور اعلی تہذیب کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ جس کا نمونہ وہ مختلف طرح کی پارٹیوں،کرسمس ڈے، ویلینٹائن ڈے اور نئے سال کی آمدوغیرہ پر پیش کرتے ہیں۔ ان تمام چیزوں نے عوام الناس میں اخلاقی بے راہ روی، دین و اخلاق سے بے زاری اور خاندانی نظام کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔جس کی مثال خود مغربی معاشرے ہی میں دیکھی جا سکتی ہے۔ خود ہمارے یہاں نوجوانوں کا دین ،اخلاق اور صحت و توانائی برباد ہو رہی ہے۔ بچے قبل از وقت جوان ہو رہے ہیں اور اپنے نا پختہ ذہن و شرم کی وجہ سے وہ والدین یا دوسرے اعزہ و اقارب کو بتا بھی نہیں سکتے۔ان کے والدین ان کو معصوم سمجھ کر غافل رہتے ہیں۔اس وقت مسلم نوجوان لڑکے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |