ہے۔لیکن افسوس آج کا مسلمان ہے کہ اسے اللہ کی حرام کردہ چیز اور ملعون چیز میں سرور و سکون ملتا ہے اور اس کی بوریت ختم ہوتی ہے۔ یہ اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب آلات موسیقی ،گانے بجانے والیاں اور شراب عام ہوجائے گی اس وقت میری امت میں قذف (تہمت) ، مسخ (شکلوں کا مسخ ہونا) اور خسف (زمین میں دھنسایا جانا)کے واقعات ہوں گے۔[1] فکری حملے چونکہ ہمارے اسکول سے لے کر یونیورسٹیز تک اسلامی تعلیم صرف نام کی حد تک ہے اور بسا اوقات ایسے مناظر بھی دیکھے گئے ہیں کہ اسلامیات جیسے مضمون (subject) کو پڑھانے کے لئے کسی جدت پسند مغربی افکار کے حامل شخص کا انتخاب کیا جاتا ہےکہ اس راستے سے جو تھوڑی بہت نئی نسل کواپنے دین کی تعلیم ملتی ہے وہ راستہ بھی بندہوجائے۔ اور کمیونسٹ قسم کا یہ اسلامیات پڑھانے والا ٹیچر اب مکمل طور پر طلباء کو نظریہ ارتقاء جیسے بدنام زمانہ نظریہ اوردیگرباطل نظریات کو غیر محسوس انداز میں نئی نسل کے ذہنوں میں ڈالتاچلاجائے۔ یہی وجہ ہے کہ ان یونیورسٹیز سے ڈاکٹر ،انجینئرز پیدا ہوں یا نہ ہوں کمیونسٹ اور سیکولر قسم کے لوگ پیدا ضرور ہورہے ہیںاورپھر یہی نئی نسل اسلام کے بارے میں طرح طرح کے شبہات وارد کرتی نظر آتی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ آج کا یہ نوجوان ایسا مسلمان ہے کہ جوغسل کا طریقہ سمیت کئی ایک مبادیات اور ضروریات دین سے ناآشنا ہے ۔حتی کہ اس کا مسلمان بھائی فوت ہوجائے یا اس کا اپنا ہی والد یا والدہ وغیرہ کا انتقال ہوجائے تو اسے غسل دینے ،کفنانے، دفنانے اور نماز جنازہ جیسے اہم حقوق سے بھی ناواقف ہوتا ہے جسے مسلمان کے حقوق میں شمار کیا گیا ہے حتی کہ میت کے دفنائے جانے کے بعد اب بھی منتظر ہے کہ اس کے گھر پر کوئی آجائے اور قرآن پڑھ جائے اور قرآن خوانی ہوجائے ۔یہ نئی نسل کی ابتری کی حالت ہے۔ نسل گر مسلم کی مذہب پر مقدم ہوگئی اڑ گیا دنیا سے تو مانند خاک رہ گزر اس پر مزید یہ کہ اپنے دین سے اس قدر لاعلم یہ اسلام سے متنفر مسلم نوجوان دوسرے مذاہب میں |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |