پامال نہیں کررہے ہیں؟ کہا جاتا ہے کہ انگریزی زبان بین الاقوامی اور سائنس وٹیکنالوجی کی زبان ہے ، اس لیے اسے سیکھے بغیر چارہ نہیں ،ٹھیک ہے اس وقت بدقسمتی اور ہم مسلمانوں کی کمزوری کی وجہ سے اس کی یہ اہمیت مسلم اور اس کا سیکھنا جائز بلکہ حکومتی پالیسی کی وجہ سے کسب معاش کے لیے اس کا سیکھنا ضروری ہے لیکن حکومتوں کی مسلط کردہ پالیسی یا دیگر دنیوی ضروریات کے لیے انگریزی زبان کا سیکھنا اور چیز ہے اور اس سے محبت رکھنا اور چیز ہے۔ پہلی بات یقیناً جائز ہے،" الضرورات تبیح المحظورات" (ضرورتیں ناجائز کاموں کو بھی جائز کر دیتی ہیں) فقہی اصول ہے۔اس لیے کوئی عالم انگریزی زبان کے پڑھنے، سیکھنے بلکہ اس میں مہارت حاصل کرنے کو ناجائز نہیں کہتا لیکن دوسری بات یعنی اس سے محبت رکھنا ، اسے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لینا اور اپنی قومی زبان پر اسے ترجیح دینا اس کا قطعاً کوئی جواز نہیں ہے۔یہ قومی غیرت کے بھی خلاف ہے اور شرعی لحاظ سے بھی حرام اور ناجائز ۔ انگریزی میں دعوت نامہ چھپوانا، کسی بھی پاکستانی کی بین الاقوامی ضرورت نہیں ہے ، جو پاکستانی ایسا کرتا ہے ، وہ قومی بے غیرتی کا بھی مظاہرہ کرتا ہے اور اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں سے محبت کا والہانہ اظہار بھی۔ اسے اس کا شعور ہو یا نہ ہو لیکن واقعہ یہ ہے کہ یوں وہ قومی جرم کا بھی ارتکاب کرتا ہے اور حکم الٰہی کی پامالی کا ارتکاب بھی ۔ اعاذنا اللہ منہ یہ مسئلہ شرعی لحاظ سے ۔’’عقیدہ الولاء والبراء ‘‘کے تحت۔ جتنا اہم ہے ، افسوس ہے کہ علماء کے طبقے میں بھی اس کا احساس نہیں ہے ، اس لیے وہ بھی انگریزی کارڈوں پر کسی قسم کی ناگواری کا اظہار نہیں کرتے۔ فإنا لله وإنا إليه راجعون رات کو شادیوں کا انعقاد ایک اور نہایت قبیح رواج، جو دیگر رسومات کی طرح بہت عام ہوگیا ہے ، شادی کی تقریب رات کو کرنا ہے اس میں بھی غالباً یہ شیطانی فلسفہ کار فرما معلوم ہوتا ہے کہ رات کے اندھیرے میں بجلی کے قمقمے اور چراغاں جو بہار دیتا ہے ، وہ دن کی روشنی میں ممکن نہیں ۔ اسی طرح آتش بازی کا سماں بھی رات کی تاریکی ہی میں بندھتا ہے اور آتشیں پٹاخوں کے نہایت خوف ناک دھماکے بھی رات ہی کو اہل |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |