Maktaba Wahhabi

27 - 59
حصولِ استقامت کے13ذرائع 1 صفتِ صبر حاصل کرنا: صبر کا لغوی معنٰی ہے’’روک دینا ‘‘ اور صبر کا شرعی معنیٰ یہ ہے کہ بندہ اپنے نفس کو ہر اس قول وفعل(بات یا حرکت)سے روک دے جو اللہ کو ناپسند ہو مثلاً مصائب کے وقت ماتم کرنے اور سینہ پیٹنے سے رک جانا اور زبان کو ہر اس کلمہ سے روک دینا جس سے اللہ کے فیصلے پر ناراضگی ظاہر ہوتی ہو۔ صبر کا اصل امتحان تب ہوتا ہے جب بندہ فتنوں میں گِھرا ہوا ہو، یا اس پر دین کی راہ میں مشکلات پیش آئیں یا اس کا سامنا کسی غیر متوقّع(اچانک پیش ہونے والے) ناگہانی حادثے سے ہو ، کیونکہ یہی وقت ہے جب انسان کے جذبات اس کے دل و دماغ پر حاوی ہوجاتے ہیں ۔ اور بندہ بغیر کسی غور و فکر کے صبر کا دامن چھوڑدیتا ہے۔ اس کے نتیجہ میں ممکن ہے کہ بندہ ایسے کلمات اپنی زبان سے کہہ جائے یا ایسا کوئی کام کر بیٹھے جو اسلام کے منافی ہو اور اسکی استقامت کا پیمانہ پاش پاش ہو جائے۔ چنانچہ ہر مسلمان کو چاہیئے کہ: اولاً: صفتِ صبر کو اپنے اخلاق میں شامل کرنے کی بھرپورکوشش کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کیا کہ جس نے صفتِ صبر حاصل کر لی اس نے سب سے بہتر اور وسیع خیروبھلائی کو حاصل کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ((وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَائً خَیْرًا وَّأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ)) (صحیح بخاری،۲/۲۴/۵۴۸) ’’اور کسی کو صبر سے زیادہ بہتر اور اس سے زیادہ بے پایاں ووسیع خیروبھلائی نہیں ملی۔‘‘(یعنی نعمتِ صبر تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے)
Flag Counter