Maktaba Wahhabi

28 - 59
2 اللّٰہ تعالیٰ کا ذکر کرنا اور اُسی سے پناہ مانگنا: اس سلسلہ میں حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعہ سے ایک عظیم مثال لی جاسکتی ہے، ان کے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں یوں بیان فرمایا ہے: {وَرَاوَدَتْہُ الَّتِیْ ھُوَ فِیْ بَیْتِھَا عَنْ نَفْسِہٖ وَغَلَّقَتِ الْاَبْوَابَ وَقَالَتْ ھَیْتَ لَکَ} (سورۂ یوسف:۲۳) ’’اُس عورت نے جس کے گھر میں وہ(یوسف علیہ السلام)تھے،انہیں بہلا پھسلاکر اپنی طرف مائل کرناشروع کیااور دروازے بند کرکے کہنے لگی :لو آجاؤ۔‘‘ اُس وقت یوسف علیہ السلام نے فوراً شیطان کے وساوس اور بہکاوے سے بچنے کے لیے اللہ کی پناہ طلب کی، اورکہا: {مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہ‘ رَبِّیْ اَحْسَنَ مَثْوَایَ اِنَّہ‘ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَo} (سورۂ یوسف:۲۳) ’’ اللہ کی پناہ! وہ(تمہارا شوہر) میرا مالک ہے،مجھے اُس نے بہت اچھی طرح رکھا ہے۔بے انصافی کرنے والے ظالم فلاح و کامیابی نہیں پاتے۔‘‘ پس اللہ نے انہیں استقامت عطاء کی اوراپنے حکم کی خلاف ورزی سے بچالیا۔ اس لیے اگر ہماری زندگی میں بھی کبھی کوئی ایسا موقع آجائے جب ہمیں اپنی استقامت کے کمزور پڑ جانے کا خدشہ محسوس ہو، تب اللہ کا ذکرکرنااوراسکی پناہ مانگناچاہیئے ، یہی شیطان کے خلاف ہمارا بہترین ہتھیاربن سکتا ہے اور یہی شیطانی وساوس کو دفع کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ 3 اللّٰہ سے استقامت کی دعاء کرنا: اہلِ ایمان کی ہی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ کی طرف رجوع کرکے اس کی مدد طلب کرتے ہیں ۔حصول ِاستقامت کے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن ِکریم میں یہ دعاء سکھلائی ہے:
Flag Counter