Maktaba Wahhabi

38 - 59
((۔۔۔مَا تَقَرَّبَ اِلٰیَّ عَبْدِيْ بِشَي ئٍ أَحَبُّ إِليَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَیْہِ،وَمَا یَزَالُ عَبْدِيْ یَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّی أُحِبَّہٗ۔۔۔)) (صحیح البخاری:۸/۵۰۹،کتاب الرقاق) ’’میرا بندہ میرا قرب حاصل کرنے کیلئے جو عبادات بجالاتا ہے اُن میں سے مجھے سب زیادہ محبوب وہ ہیں جو میں نے اس پر فرض کی ہیں اورمیرا بندہ نفلی عبادات سے بھی میرے قریب ہوتا جاتاہے یہاں تک کہ میں اُس سے محبت کرنے لگتا ہوں ۔‘‘ اگر ہم عام حالات میں نیک اعمال کی ادائیگی میں سُستی برتنے لگیں تو پھر ہم سے یہ توقع کیسے کی جاسکتی ہے کہ ہم پُرفتن دور میں یامصائب و مشکلات میں استقامت کے ساتھ دین پر ڈٹے رہینگے؟ اس کے بر عکس اگر ہم نے اپنے قیمتی اوقات کو اللہ کی عبادات اور نیک اعمال میں صَرف نہیں کیا، تو یقینا ہم معصیتوں اور گناہوں میں گِھرے رہ جائیں گے اوراللہ کی نافرمانی ایمان کی تخفیف(گَھٹنے) کا سب سے بڑا سبب ہے!! 9 صحیح راہ اختیار کرنے میں جدّوجہد کرنا اور اُسکی حقانیت پر اعتماد کرنا: بندے کو اپنے راستہ کی حقانیت کا جتنا زیادہ یقین و اعتماد ہوگا اتنی ہی مضبوطی کے ساتھ وہ اپنے راستہ پر قائم و دائم رہیگا۔ اس کی بہترین مثال حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت کے ان جادوگروں کی ہے جنہیں فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے مقابلہ کے لیے اپنے دربار میں اکٹھا کیا تھا۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے: {وَجَآئَ السَّحَرَۃُ فِرْعَوْنَ قَالُوْااِنَّ لَنَا لَاَ جْرًا اِنْ کُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَo} (سورۃ الاعراف:۱۱۳)
Flag Counter