Maktaba Wahhabi

41 - 59
مگر فرعون کی ان دھمکیوں کا ان جادوگروں پر،جو اللہ پر پختہ ایمان لے آئے تھے ، کوئی اثر نہ ہوا۔ وہ لوگ جو چند لمحات پہلے فرعون سے زیادہ سکّوں اور انعامات کی بھیک مانگ رہے تھے، اپنے ایمان اور اس کی حقانیت کے یقین کی بنا ء پر اتنے نڈر ہو گئے کہ فرعون کو پلٹ کر جواب دینے لگے چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے: {قَالُوْالَنْ نُّؤْثِرَکَ عَلٰی مَا جَآئَ نَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالَّذِیْ فَطَرَنَافَاقْضِ مَااَنْتَ قَاضٍ اِنَّمَا تَقْضِیْ ھٰذِہٖ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَاoاِنَّااٰمَنَّابِرَبِّنَا لِیَغْفِرَلَنَاخَطٰیٰنَٓاوَمَآاَکْرَھْتَنَا عَلَیْہِ مِنَ السِّحْرِ وَاللّٰہُ خَیْرٌوَّاَبْقٰی o} (سورۂ طٰہٰ :۷۲-۷۳) ’’انہوں نے جواب دیا کہ یہ نا ممکن ہے کہ ہم تجھے اُن دلیلوں پرترجیح دیں جو ہمارے سامنے آچکیں اور اس اللہ پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے اب تُوجو کچھ کرنے والا ہے کر گزر،توُ جو کچھ بھی حکم چلائے گا وہ اِسی زندگی میں ہے۔ہم(اِس امید سے) اپنے پروردگار پر ایمان لائے کہ وہ ہماری خطائیں معاف فرمادے اور(خاص کر) جادوگری(کاگناہ)،جس پر تم نے ہمیں مجبور کیا ہے،اللہ ہی بہتر اور بہت باقی رہنے والا ہے۔‘‘ ان جادوگروں کے بارے میں حضرت ابن عباس اورحضرت عبید بن عمیر رضی اللہ عنہم نے فرمایا ہے: ((اَصْبَحُوْا سَحَرَۃً وَاَمْسَوْا شُہَدَآئً)) (ابن کثیر ۳/۲۱۵) ’’صبح وہ جادوگر بن کر اٹھے اور دن کے ختم ہونے پر وہ شہداء بن گئے۔‘‘ 10 اَنبیاء کے واقعات کو پڑھنا اور اُنہی جیسی زندگی گزارنا: ارشادِ الٰہی ہے: {وَکُلًّا نَّقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اَمنْبَآئِ الرُّسُلِ مَانُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَا َدکَ وَجَآئَ کَ
Flag Counter