Maktaba Wahhabi

49 - 59
امام ابن کثیر ؒ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں : ’’ اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مسلمانوں کوسیدھی راہ پر دوام و ہمیشگی اوراستقامت و ثابت قدمی کا حکم دے رہاہے۔کیونکہ دشمن کا مقابلہ کرنے اور اُس پر کامیابی حاصل کرنے میں یہی سب سے بڑی معاون چیز ہے۔‘‘(ابن کثیر ۲/۶۰۶) بعض فتنے اور ضرورت ِ استقامت 1 مال کا فتنہ: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَo} (سورۃ الحشر:۹) ’’(بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچالیے گیے وہی کامیاب(اور بامراد) ہیں ۔‘‘ ایک دوسرے مقام پر ارشادِ الٰہی ہے: {وَمِنْھُمْ مَّنْ عٰھَدَ اللّٰہَ لَئِنْ اٰتٰنَا مِنْ فَضْلِہٖ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَکُوْنَنَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَoفَلَمَّآ اٰتٰھُمْ مِنْ فَضْلِہٖ بَخِلُوْا بِہٖ وَتَوَلَّوْاوَّھُمْ مُّْعْرِضُوْنَo} (سورۃ التوبہ:۷۵-۷۶) ’’اُن میں وہ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہدکیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے مال دے گاتو ہم ضرور صدقہ وخیرات کریں گے اور ضرور نیکوکاروں میں سے ہوجائیں گے۔لیکن جب اللہ نے اپنے فضل سے انہیں نوازدیا تو یہ اس میں بخیلی کرنے لگے اور ٹال مٹول کرکے منہ موڑلیا۔‘‘
Flag Counter