Maktaba Wahhabi

55 - 59
جبکہ صحیح ابن حبان میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ان مذکورہ الفاظ کے بعد ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ بھی ہیں : ((فَاِنَّہٗ مَنْ کَانَ آخِرُ کَلَامِہٖ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ یَوْماً مِنَ الدَّھْرِ وَاِنْ کَانَ اَصَابَہٗ قَبْلَ ذَالِکَ مَا اَصَابَہٗ))(مختصر صحیح مسلم:۴۵۳ ارواء الغلیل:۶۸۶،۶۸۷،صحیح الجامع:۵۱۴۸،۵۱۵۰) ’’جسکی زبان سے نکلنے والا آخری کلام یہ کلمۂ توحید ہوگا وہ کسی نہ کسی دن جنّت میں ضرور ہی داخل ہوجائے گا،چاہے اس سے پہلے اسے کیاکیا سزائیں کیوں نہ بھگتنی پڑیں ۔‘‘ اصحابُ ا لْا ُخدود کا قِصّہ صحیح مسلم ،ترمذی،نسائی اور مسند احمد میں حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم سے پہلے ایک بادشاہ تھا اور اس کا ایک جادوگر تھا۔جب وہ جادوگر بوڑھا ہوگیا تو بادشاہ سے کہنے لگا کہ میں بوڑھا ہوگیا ہوں ، میرے پاس کوئی لڑکا بھیج، میں اسے جادو سکھلاؤں ،بادشاہ نے اس کے پاس ایک لڑکا بھیجا۔وہ اسے جادوسکھلاتا تھا۔اس لڑکے کی آمدورفت کی راہ میں ایک راہب(نصرانی درویش یعنی پادری و تارک الدنیا)رہتا تھا،وہ لڑکا اس کے پاس بیٹھتا اور اس کا کلام سنتا۔وہ اسے بھلا معلوم ہوتا۔جب جادوگر کے پاس جاتا تو راہب کی طرف سے ہوکر نکلتا اور اس کے پاس بیٹھتا پھر جب جادوگر کے پاس جاتا تو وہ اسے مارتا۔آخر لڑکے نے جادوگر کے مارنے کا راہب سے گِلہ کیا۔راہب نے کہا :جب تو جادوگر سے ڈرے تو یہ کہہ دیا کر کہ میرے گھر والوں نے مجھے روک رکھا تھا اور جب تو اپنے گھر والوں سے ڈرے تو یہ کہہ دیا کر کہ جادوگر نے مجھے روک رکھا تھا۔کچھ وقت کے لیے وہ لڑکا اسی حالت
Flag Counter