Maktaba Wahhabi

183 - 224
باب ششم: اہل ایمان کے ’’سلطنت و اقتدار‘‘ کے حامل ہونے کا اصول وطریقہ کار اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ وعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَھُمْ دِیْنَھُمُ الَّذِیْ ارْتَضٰی لَھُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّھُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِھِمْ اَمْنًا یَعْبُدُوْنَنِیْ لَا یُشْرِکُوْنَ بِیْ شَیْئًا وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰئِکَ ھُمُ الْفٰسِقُوْنَ﴾ [النور:55] ’’ وعدہ فرمایا ہے اﷲنے ان لوگوں سے جو ایمان لائے تم میں سے اور عمل کرتے رہے صالح کہ ضرور عطا فرمائے گا انہیں زمین میں خلافت جس طرح عطا فرمائی تھی ان لوگوں کو جو ان سے پہلے تھے اور ضرور قائم کر دے گا مضبوط بنیادوں پر ان کیلئے اس دین کو جسے پسند کر لیا ہے اﷲنے اور ضرور بدل دے گا ان کی حالتِ خوف کو امن سے بس وہ میری عبادت کرتے رہیں اور نہ شریک بنائیں میرے ساتھ کسی کو تو جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں۔‘‘ آیتِ بالا میں خلافت ملنے، دین کے مضبوط بنیادوں پر قائم ہونے اور حالتِ خوف کے امن میں بدل دینے کیلئے اﷲتعالیٰ کی طرف سے انبیاء ’’ایمان اور عملِ صالح’‘ کو قرار دیا گیا ہے اور وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ شرک سے اجتناب کیا جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ شرک سے اجتناب عمل صالح کی بنیادی شرط ہے جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ فمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحًا وَّلَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ
Flag Counter