Maktaba Wahhabi

218 - 224
باب دہم: تقررِ خلیفہ کیلئے اﷲکی مقرر کردہ شرائط اور لوگوں کی پیش کردہ شرائط تقرر خلیفہ کے حوالے سے کتاب و سنت سے جو چیز سامنے آتی ہے اس کا خلاصہ تو یہ ہے کہ ایک خلیفہ کے جانے کے بعد جس بھی شرائط خلافت پوری کرنے والے شخص کے ہاتھ پر ایک اہل ایمان بیعت کر دے اور وہ امت میں پہلی بیعت ثابت ہو جائے تو اس بیعت کا حامل امت کی سیاست کا ذمہ دار، عہدہ وخلیفہ کا حامل، امت کا امیر، امام و سلطان قرار پا جاتا ہے اور سلطنتِ اسلامیہ کے اقتدار کا اصولاً وارث اور حقدار قرار پا جاتا ہے اور پھر اہل ایمان کی طرف سے حقوقِ وفاداری (بیعت اطاعت و نصرت) ادا کرنے سے سلطنت و اقتدار کا عملاً مالک بن جاتا ہے مگر بعض لوگ تقرر خلیفہ کے حوالے سے ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کا کتاب اﷲمیں تو نام و نشان نہیں البتہ پیش کرنے والے انہیں اﷲکی شرط کی طرح پکا قرار دیتے ہیں۔ شرائط کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پہلے بھی گزر چکا ہے کہ: [[مَابَالُ رِجَالٍ یَشْتَرِطُوْنَ شُرُوْطًا لَیْسَتْ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ مَاکَانَ مِنْ شَرْطٍ لِیْسَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ فَھُوَ بَاطِلٌ وَاِنْ کَانَ مِائَۃَ شَرْطٍ قَضَائُ اللّٰہِ اَحَقُّ وَشَرْطُ اللّٰہَ اَوْثَقُ][بخاری ، کتاب البیوع ام المؤمنین عائشہ رضی اللّٰه عنہا ] ’’ لوگوں کو کیا ہو گیا کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کا اﷲکی کتاب میں پتہ نہیں۔ جو شرط اﷲکی کتاب میں نہ ہو وہ باطل ہے اگرچہ ایسی سو شرطیں بھی ہوں۔ اﷲہی کا حکم حق ہے اور اﷲہی کی شرط پکی ہے۔‘‘ ذیل میں تقریر خلیفہ کے حوالے سے لوگوں کی پیش کردہ شرائط کا، کتاب و سنت کی روشنی میں جائزہ
Flag Counter