Maktaba Wahhabi

36 - 75
الأعرابیؒسے کئی احادیث لکھی ہیں۔‘‘ اس کے بعدرواۃ ِ سند کے اسماء اور انکے صحیح ضبط وتلفّظ کے بعد کہتے ہیں: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’ سنت یہ ہے کہ دائیں ہتھیلی کو بائیں ہتھیلی کے اوپر ، ناف کے نیچے باندھا جائے ۔‘‘ اس حدیث کو امام احمدؒ و ابو داؤدؒ نے روایت کیا ہے، امام شوکانی ؒکہتے ہیں کہ یہ حدیث ابوداؤد کے بعض نسخوں میں موجود ہے ، یعنی ابن الأعرابیؒ کے نسخہ میں مو جود ہے اور اسکے علاوہ دوسرے کسی نسخہ میں نہیں ہے ۔‘‘ ملاحظہ: یہاں یہ بات ملاحظہ ہو کہ کس طرح مولانا نے اس مقام پر دوسرے نسخے کی روایت اس جگہ بیان فرماکر اس کی شرح بھی کردی اور اپنے دلائل ِمتعلقہ تحت السرّۃ میں اس کو بھی پیش کردیا ،اب اگر حضرت ابی ّ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی نسخوں کا اختلاف ہوتا اور کہیں بھی لفظ [رَکْعَۃً]کا وجود ہوتا تو مولانا اپنے استدلال کی خاطر اس کا ذکر فرماتے اور اپنے مستدلّات میں ایک دلیل بڑھالیتے ،حالانکہ بیس (۲۰) رکعات ثابت کرنے کے لیٔے انہوں نے علّامہ نیموی کی کتاب آثار السنن میں سے وہ روایتیں بھی نقل کر دیں جن کے جوابات کئی بار علمائے حدیث دے چکے ہیں لیکن اس روایت کے بارے میں اشارہ تک نہیں فرمایا ۔ ان مذکورہ بالا شواہد سے واضح ہو جاتاہے کہ اصل لفظ [ عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً] ہی ہے اور اس کو[ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً] بنانا تحریف ہے۔ یہ تحریف کب ہوئی ؟ کس نے کی؟ اور کیوں کی ؟ : ہم پہلے واضح کر چکے ہیں کہ ہند میں ۱۳۱۸؁ھ تک جتنے نسخے سنن ابی داؤد کے مطبوع ہوئے ان سب کے سب میں [عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً]ہی مطبوع ہے اور کسی قسم کا کوئی اشارہ نسخوں کے اختلاف کا نہیں ہے ،البتہ جب مولانا محمودحسن ؒکے حواشی کے ساتھ سنن ابی داؤد کو چھپوایا گیا تو نا شرین نے خود یا کسی کے مشورہ سے متن میں [ لَیْلَۃً]اور اس کے اُوپر [ن]
Flag Counter