Maktaba Wahhabi

102 - 105
۶: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نواسوں کے معاملات سے گہری دلچسپی رکھتے تھے، حسن رضی اللہ عنہ کے کان میں اذان دی، نواسوں کی طرف سے عقیقہ کیا، ان کے نام رکھے، بیٹی کو نواسے کا سر مونڈھنے اور ان کے سر کے بالوں کے برابر وزن کی چاندی صدقہ کرنے کا حکم دیا، پیاس کی وجہ سے نواسوں کے رونے پر بے قرار ہوئے اور ان کی پیاس بجھانے کی کوشش فرمائی۔ ۷: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کی کھجور منہ میں ڈالنے پر نواسوں کا احتساب فرمایا اور نواسوں کی کم عمری کی بنا پر ترکِ احتساب کی تجویز کو مسترد فرمایا۔ ج: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دامادوں سے تعلق اور برتاؤ: ذیل میں اس بارے میں دس باتیں ملاحظہ فرمائیے: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے داماد کو مضر صحت چیز کھانے سے روکا اور مفید چیز کھانے کی تلقین فرمائی۔ ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر میں قید ہونے والے داماد کو حضرات صحابہ کے مشورہ سے فدیہ لئے بغیر چھوڑ دیا۔ ۳: داماد کو بیٹی کی طرف سے دی ہوئی امان برقرار رکھی اور داماد کی تکریم کا حکم دیا۔ ۴: داماد کے تجارتی قافلہ کا مال واپس کردیا۔ ۵: داماد کی سچ گوئی اور ایفائے عہد کی برسرِ منبر تعریف فرمائی۔ ۶: داماد کے مسلمان ہونے پر بیٹی کو ان کی زوجیت میں لوٹا دیا۔ ۷: داماد کی زوجیت میں اپنی پہلی بیٹی کی وفات پر انہیں دوسری بیٹی کا رشتہ دے دیا۔ ۸: داماد اور اپنی بیٹی کے درمیان کھٹ پٹ کی صورت میں خود داماد کے پاس تشریف لے گئے، ان کے جسم سے مٹی کو اپنے دستِ مبارک سے صاف کیا، ازراہِ مزاح ابوتراب [مٹی والے ] کے لقب سے آواز دی اور بیٹی کے ساتھ نزاع کے
Flag Counter