Maktaba Wahhabi

68 - 105
لِلْجَمِیْعِ الْہِدَایَۃَ، وَإِیْثَارَ الْحَقِّ عَلٰی ہَوَی النَّفْسِ۔[1] اہل اقتدار امراء اور قضاۃ پر یہ بات واجب ہے، کہ وہ (اولیاء کو اپنے زیرسرپرستی خواتین کے) نکاح میں رکاوٹ بننے سے منع کریں، تاکہ عدل نافذ ہو اور نوجوان لڑکوں لڑکیوں کواولیاء کے نکاح سے روکنے اور ظلم کی بنا پر حرام میں واقع ہونے سے بچایا جاسکے۔ ۸: ذاتی مصلحت کے سبب رکاوٹ بننے کی ممانعت: بعض اولیاء اپنی ذاتی مصلحتوں کی بنا پر بیٹی کے نکاح میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ جیسے تنخواہ دار بیٹی کی تنخواہ سے لمبی مدت تک استفادہ کرنے کی رغبت، رشتہ طلب کرنے والے سے اپنے لیے زیادہ سے زیادہ مال لینے کی حرص، طویل عرصہ تک بیٹی سے ذاتی خدمت کروانے کی خواہش وغیرہ۔ ان کی جانب سے نکاح میں تاخیر یا تعطیل بیٹی کی مصلحت کی بجائے اپنی مصلحت یا مصلحتوں کے لیے ہوتی ہے۔ ایسے سرپرست لوگوں کو رکاوٹ بننے سے منع کیا جائے گا۔ حاکم انہیں حقِ ولایت سے محروم کرکے دیگر قدرے دور کے سرپرستوں کو نکاح کروانے کا حکم دے گا۔شیخ ابن باز رقم طراز ہیں: ’’وَلَا یَجُوْزُ عَضْلُہُنَّ لِطَلَبَ الْمَالِ الْکَثِیْرِ وَلَا لِغَیْرِ ذٰلِکَ مِنَ الْأَغْرَاضِ الَّتِيْ لَمْ یَشْرَعْہَا اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ صلي اللّٰه عليه وسلم۔‘‘[2] ’’ان (یعنی خواتین) کو زیادہ مال طلب کرنے اور دیگر غیر شرعی مقاصد کے لیے، جنہیں اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان نہیں کیا، (نکاح سے) روکنا جائز نہیں۔‘‘
Flag Counter