Maktaba Wahhabi

80 - 105
فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُج فَاِنْ کَانَ لَہٗٓ اِخْوَۃٌ فَلِاُمِّہِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصِیْ بِھَآ اَوْدَیْنٍط اٰبَآؤُکُمْ وَ اَبْنَآؤُکُمْج لَا تَدْرُوْنَ اَیُّھُمْ اَقْرَبُ لَکُمْ نَفْعًاط فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ ط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا}[1] [اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں تاکیدی حکم دیتے ہیں۔ مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر حصہ ہے۔ پس اگر وہ دو سے زیادہ عورتیں (ہی) ہوں، تو ان کے لئے جو چھوڑا گیا ہے، اس کا دو تہائی ہے۔ اور اگر ایک عورت ہو، تو اس کے لیے نصف ہے۔ اور اگر اس کی اولاد ہو، تو اس کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لیے چھوڑے ہوئے کا چھٹا حصہ ہے۔ اگر اس کی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث ماں باپ [ہی] ہوں، تو اس کی ماں کے لیے تیسرا حصہ ہے۔ اور اگر اس کے (ایک سے زیادہ) بہن بھائی (ہی) ہوں، تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے، اس وصیت کے بعد جو وہ کرجائے یا[ادائیگی] قرض کے بعد۔ تم نہیں جانتے، کہ تمہارے باپوں اور تمہارے بیٹوں میں سے کون فائدہ پہنچانے میں تم سے زیادہ قریب ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر شدہ حصے ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والے کمال حکمت والے ہیں۔] آیت کریمہ کے متعلق چھ باتیں: اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بیٹوں کے ساتھ بیٹیوں کو بھی وراثت میں شریک کرنے کا تاکیدی حکم دیا ہے ۔ اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھنے سمجھانے کی غرض سے آیت کریمہ کے حوالے سے درج ذیل چھ باتیں توفیق الٰہی سے پیش کی جارہی ہیں: ۱: حضرت ائمہ احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ اور حاکم نے حضرت جابر بن
Flag Counter