Maktaba Wahhabi

93 - 105
ج: دودھ پلانے والی مطلقہ اور شیر خوار بچے کا خرچہ والد کے ذمہ ہونا: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ ط وَ عَلَی الْمَوْلُوْدِ لَہٗ رِزْقُھُنَّ وَ کِسْوَتُھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ} [1] [اور مائیں اپنے بچوں کو دو سال دودھ پلائیں، یہ ان کے لیے ہے، جو مدتِ رضاعت پوری کرنا چاہیں۔ اور باپ پر دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا عرف عام کے مطابق واجب ہے۔] آیت شریفہ کے متعلق دو باتیں: اس آیت شریفہ سے معلوم ہونے والی باتوں میں سے دو درج ذیل ہیں: ۱: ماں کے ذمہ اولاد کا خرچہ نہیں ہوتا۔ علامہ مہلب لکھتے ہیں: ’’وَالدَّلِیْلُ عَلٰی أَنَّ الْمَرْأَۃَ لَا تَلْزَمُہَا النَّفَقَۃُ عَلیٰ بَنِیْہَا قَوْلُہُ تَعَالیٰ : {وَ عَلَی الْمَوْلُوْدِ لَہٗ رِزْقُہُنَّ وَ کِسْوَتُھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ}‘‘[2] اس بات کی دلیل، کہ عورت کے ذمہ اپنے بیٹے کا خرچہ نہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے: [ترجمہ: باپ کے ذمہ ان کا کھانا اور کپڑا عرفِ عام کے مطابق واجب ہے۔] ۲: بچے کو دودھ پلانے والی مطلَّقہ ماں کا خرچہ بھی والد کے ذمہ ہوتا ہے۔ علامہ شوکانی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’وَفِيْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی وُجُوْبِ ذٰلِکَ عَلٰی الْآبَائِ لِلْأمَّہَاتِ الْمُرْضِعَاتِ۔ وَھٰذَا فِيْ الْمُطَلَّقَاتِ، وَأَمَّا غَیْرُ الْمُطَلَّقَاتِ،
Flag Counter